سندھ میں ایڈز کے بڑھتے کیسز نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
صوبائی وزیر صحت عذرا پیچوہو نے سندھ اسمبلی میں معاملہ اٹھایا ہے کہ ایچ آئی وی بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے گزشتہ چند سالوں میں پانچ ہزار مریض جان سے جا چکے ہیں پچیس ہزار افراد اب بھی متاثر ہیں جن میں سے تئیس ہزار مریض کراچی سمیت سندھ کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں ۔
ایڈز کیا ہے؟
ایڈز ایک ہیمو فیلیکس وائرس (HIV) کی وجہ سے ہوتا ہےایڈز ایک ایسا مرض ہے جو انسان کے مدافعتی نظام کو نقصان پہنچاتا ہےایچ آئی وی وائرس انسان کے جسم میں داخل ہو کر خون کے سفید خلیوں، جنہیں سی ڈی 4 (CD4) خلیے کہتے ہیں کو تباہ کرتا ہے۔ یہ خلیے جسم کی مدافعتی صلاحیت کو مضبوط رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
جب ایچ آئی وی وائرس کا حملہ زیادہ شدت اختیار کرتا ہے، تو مدافعتی نظام کمزور پڑ جاتا ہے اور جسم مختلف بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے، جس سے ایڈز کی بیماری کا آغاز ہوتا ہے۔
ایڈز کی علامات کیا ہیں؟
ایڈز کی علامات مختلف ہو سکتی ہیں اور اس کا پتہ کئی سال بعد چل سکتا ہے جب تک کہ وائرس مدافعتی نظام کو بہت زیادہ نقصان نہ پہنچا دے۔ ایڈز کے مریضوں میں انفیکشنز اور سرطان جیسے سنگین مسائل پیدا ہو سکتے ہیں کیونکہ جسم ان بیماریوں کے خلاف لڑنے کے لیے اپنی مدافعتی طاقت کھو چکا ہوتا ہے۔
ایڈز کا علاج نہیں ہے لیکن اینٹی ریٹرووائرل (ART) ادویات کے ذریعے ایچ آئی وی کے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے اور مریض کی زندگی کو لمبا کیا جا سکتا ہے ایچ آئی وی کا پھیلاؤ غیر محفوظ جنسی تعلقات، مشترکہ سرنجوں کے استعمال اور متاثرہ خون کی منتقلی کے ذریعے ہوتا ہےاس لیے اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر ضروری ہیں۔