پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ( پی ایم ڈی سی ) اور پاکستان نرسنگ کونسل ترمیمی بل قائمہ کمیٹی برائے صحت میں پیش کردئیے گئے۔
پیر کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس مہیش ملانی کی زیر صدارت ہوا جس کے دوران چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ کے پی کے اور لاہور میں ایڈز کی صورتحال زیادہ خراب ہے اور میری معلومات کے مطابق ایڈز کیسز 72 ہزار سے زائد ہیں۔
کوآرڈینیٹر سی ایم یو ڈاکٹر قاسم عباس نے ایڈز سے متعلق قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم متاثرہ مریضوں کو فری ادویات فراہم کر رہے ہیں۔
کوارڈینیٹر برائے صحت مختار احمد بھرتھ نے کہا کہ ایڈز کے پھیلاؤ میں تقریباً 40 فیصد کنٹرول ہوا ہے اور ہر سال ایڈز کے 3 لاکھ متاثرین سامنے آرہے ہیں۔
اجلاس کے دوران پی ایم ڈی سی ترمیمی بل پیش کیا گیا جس کے مطابق وفاقی حکومت منسٹر انچارج کے ذریعے کسی ادارے کو رجسٹرڈ کرسکے گی اور رجسٹرڈ اداروں کے اصول و ضوابط طے کرنے کی مجاز ہو گی۔
کونسل کسی شخص کے سرٹیفکیٹ کو جانچنے کی مجاز ہو گی اور پاور آف کونسل کے پاس تمام مینٹل ہیلتھ پریکٹیشنر کا ریکارڈ رجسٹر ہو گا۔
اجلاس میں پاکستان نرسنگ کونسل ترمیمی بل بھی پیش کیا گیا جس کے مطابق دو ایم این اے اور ایک سینیٹر پاکستان نرسنگ کونسل کے ممبر ہوں گے اور وزیراعظم پریذیڈنٹ آف کونسل کی تقرری کے مجاز ہوں گے۔
چیئرمین کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں ملیریا اور ٹی بی کی روک تھام کے لیے ملنے والی فنڈنگ کا حساب مانگ لیا۔