افغان پناہ گزینوں پر امریکی پابندی ان لوگوں کے ساتھ دھوکہ ہے جنہوں نے ISAF اور NATO کی حمایت کی اور انہیں بے یارو مدد گار چھوڑ دیا گیا جبکہ پاکستان سے اضافی بوجھ برداشت کرنے کی توقع کی جارہی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق مغربی ممالک بے بنیاد بہانوں سے افغان مہاجرین کو قبول کرنے سے انکار کر رہے ہیں اور پاکستان کو بڑھتے ہوئے بحران کا سامنا کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔
پاکستان اپنی انسانی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے کئی دہائیوں سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔ بوجھ ہلکا کرنے کے بجائے، امریکی پابندی نے پاکستان اور دیگر ہمسایہ میزبان ممالک کے لیے چیلنجوں کو مزید بڑھا دیا ہے۔
مغربی ممالک پاکستان کو غیر قانونی مہاجرین کی واپسی پر تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، لیکن اپنے کردار کو نظر انداز کرتے ہیں جو افغان مہاجرین کو مشکل وقت میں تنہا چھوڑنے پر مبنی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور یورپی یونین جیسی تنظیمیں پاکستان کی پالیسیوں پر توجہ دیتی ہیں، لیکن مغربی ممالک کی منافقت کو نظرانداز کرتی ہیں، جو افغان مہاجرین کو بطور مہرہ استعمال کرنے کے بعد انہیں ترک کر چکے ہیں۔
عالمی برادری کو امریکا اور یورپی یونین کو ان کے اقدامات پر جوابدہ بنانا ہوگا اور افغان مہاجرین کے بحران کے منصفانہ حل کے لیے ان پر دباؤ ڈالنا ہوگا۔
یاد رہے کہ ٹرمپ عہدہ سنبھالنے کے فوری بعد نے ایک ایسے حکمنامے پر بھی دستخط کیے جس کے تحت امریکی پناہ گزینوں کی آباد کاری کے پروگرام کو تاحکم ثانی معطل کیا گیا ہے ۔
1,600 سے زائد افغان مہاجرین امریکہ میں داخل ہونے کے اہل ہیں لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط شدہ ایگزیکٹو آرڈر کے تحت ان کا داخلہ روک دیا جائے گا۔