بھارت مالیاتی فراڈ کا مرکز بن گیا ہے، جہاں گزشتہ ایک دہائی کے دوران مالیاتی فراڈ اور سائبر کرائمز میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا، اور طویل عرصے سے آن لائن دھوکا دہی کرنے والوں کے حوالے سے شہرت رکھتا ہے جو امریکا سمیت دنیا بھر کے ممالک کو نشانہ بناتے ہیں۔
مالیاتی سائبر کرائمز بھارت کی سرحدیں پار کر کے دنیا بھر کے لوگوں کو کا نشانہ بنا رہے ہیں، تکنیکی مدد کے حصول کی مد میں معصوم عوام ذاتی تفصیلات جیسا کہ، کریڈٹ کارڈ یا بینک اکاوٴنٹس تک رسائی دے کر دھوکا دہی کا شکار ہو جاتے ہیں۔
بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق 2022 میں ایک بھارتی شہری ہتیش مدھو بھائی پٹیل کو 20 سال قید کی سزا سنائی گئی، جس نے 2013 اور 2016 کے درمیان بھارت میں قائم کال سینٹرز کے ذریعے امریکی کلائنٹس کو لاکھوں ڈالر کا دھوکا دیا، دھوکا دہی کے ایسے واقعات کا ایک بڑا حصہ 60 سال یا اس سے زیادہ عمر کے بزرگ شہریوں پر مشتمل ہے۔
رپورٹ کے مطابق 20 جون 2023 میں ایف بی آئی کی کارروائی نے دہلی میں ایک کال سینٹر کا پردہ فاش کیا جس نے امریکی شہریوں کو تقریباً ملین امریکی ڈالر کا دھوکا دیا تھا، امریکا کے فیڈرل بیورو آف انویسٹگیشن کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ امریکی شہریوں کو کال سینٹرز سے منسلک دھوکا دہی میں 10 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا، یہ کال سینٹر اسٹارٹ اپس یا جعلی کسٹمر سروس کال سینٹرز کے طور پر کام کرتے ہیں اور غیر مشتبہ متاثرین کو تکنیکی مدد فراہم کرتے ہیں۔
کریمنل انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق بھارتی شہری اس طرح کے فراڈ کے ذریعے حاصل کی گئی رقوم برطانیہ، دبئی اور بھارت کے بینک کھاتوں میں جمع کرواتے ہیں، 8 جنوری 2025 کو کیلیفورنیا میں ایپل کمپنی نے ایپل میچنگ گرانٹس پروگرام میں 185 ملازمین کو برطرف کیا جن میں متعدد بھارتی شہریوں نے Scam کا غلط استعمال کر کے کروڑوں کا غبن کیا، بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق بھارتی ملازمین نے عطیات اور فنڈز ہڑپنے کے لیے غیر منافع بخش تنظیموں کے ساتھ ملی بھگت کی۔
سن 2022 میں امریکا بھر میں متاثرین سے غیر قانونی طور پر 1.2 ملین ڈالر حاصل کر کے کمپیوٹر فراڈ کرنے کی سازش میں دو بھارتی شہریوں کو 41 ماہ قید کی سزا سنائی گئی، گزشتہ برس سری لنکن پولیس نے 200 غیر ملکیوں کو گرفتار کیا جن میں زیادہ تر بھارتی شامل تھے جو آن لائن مالیاتی دھوکا دہی میں ملوث تھے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق کال سینٹر فراڈ بھارت میں تشویش کا باعث بن چکے ہیں، دھوکا دہی کی کارروائیاں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر افراد کو نشانہ بناتی ہیں، انڈین ٹیک سپورٹ کے نام سے کام کرنے والی متعدد کال سینٹر کمپنیاں امریکا سمیت دیگر ممالک سے فراڈ کے ذریعے پیسہ بٹورتی ہیں، 2022 میں بھارت میں مقیم فراڈ کمپنیوں نے امریکیوں کو 10 بلین ڈالر سے زیادہ کا دھوکا دیا۔
بھارت کے سائبر کرائم کوآڈرینیشن سینٹر کے مطابق صرف 2024 کے پہلے 4 ماہ میں 7 لاکھ 40 ہزار سے زائد سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے، 2024 میں رپورٹ ہونے والے سائبر کرائمز میں تقریباً 85 فی صد آن لائن مالی فراڈ سے متعلق تھے، بھارت میں گزشتہ 8 برسوں کے دوران بینک فراڈ کیسز کی تعداد دوگنی ہو گئی۔
2024 میں، ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے 13,000 سے زیادہ بینک فراڈ کے واقعات رپورٹ کیے، مالی سال 2024-2025 کی پہلی ششماہی میں بینک دھوکا دہی کی کل مالیت 21,367 کروڑ روپے بتائی گئی، بینک اکاوٴنٹ ٹیک اوور حملوں میں بھارت میں تمام فراڈ کا 55 فی صد حصہ شامل ہے، جو بڑھتے ہوئے خطرے کو ظاہر کرتا ہے۔
بھارتی مافیا گینگز فیک لنکس کے ذریعے عوام کے موبائل تک رسائی حاصل کر کے ان کا ذاتی ڈیٹا لیک کر کے پیسے کما رہے ہیں، کارڈ اور انٹرنیٹ پیمنٹ فراڈ کے باعث سال 2022 میں 3 ہزار سے زائد کیسزرپورٹ ہوئے جو کہ سال 2024 میں 30 ہزار کے قریب پہنچ گئے۔ ان حالات کے پیش نظر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ مالی فراڈ کے مقدمات میں قانونی چارہ جوئی کو تیز کرے۔ بھارتی ٹھگوں کا امریکا، برطانیہ اور دیگر ممالک کے معصوم عوام کو فراڈ کر کے ان سے پیسے ہتھیانا ایک معمول بن چکا ہے۔