وفاقی حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط پر عمل کرتے ہوئے ایف بی آر کا جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے اصلاحات کا فیصلہ کرلیا۔ ٹرانزٹ ٹریڈ کرنے والی لائسنس یافتہ کمپنیوں کو جدید آلات اور ٹیکنالوجیز کے استعمال کا پابند بنا دیا گیا ہے، عملدرآمد نہ کرنے والی کمپنیوں کو سخت قانونی کارروائی کا انتباہ کیا گیا ہے۔
ایف بی آر نوٹیکفکیشن کے مطابق ٹرانزٹ ٹریڈ اور لائسنسنگ کے عمل میں شفافیت یقینی بنانے کے لیے نئے اقدامات متعارف کروائے گئے ہیں۔ ٹریکنگ اور مانیٹرنگ کا عمل جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کیا گیا ہے۔
ٹرانزٹ ٹریڈ کے عمل کو انسانی مداخلت سے پاک کرنے کے لیے اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ لائسنس یافتہ کمپنیوں کے لیے جدید ٹریکنگ آلات کا استعمال یقینی بنایا جائے گا۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے آڈٹ کی بنیاد پر سسٹمز کا جائزہ لیا جائے گا۔
نئے قوانین کے تحت ٹریکنگ آلات کی اپ گریڈیشن کو وقتاً فوقتاً چیک کیا جائے گا۔ ایف بی آر کی جانب سے جدید ترین ٹریکنگ ٹیکنالوجی کا اطلاق یقینی بنانے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
سسٹمز کی مانیٹرنگ اور آڈٹ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے مطابق ہوگی۔ پراجیکٹ ڈائریکٹر کو ٹریکنگ اور مانیٹرنگ کے آلات کی مسلسل اپ ڈیٹ رکھنے کی ذمہ داری دیدی گئی ہے۔
ایف بی آر نے ٹریکنگ آلات اور سسٹمز کا آڈٹ بھی لازمی قرار دیدیا ہے۔ایمرجنسی میں فوری فیصلوں کے اختیارات بورڈ کی بجائے لائسنسنگ کمیٹی کو دے دیئے گئے ہیں ،نوٹیفکئشن کے مطابق ٹریکنگ ڈیوائسز اور آلات کی ضبطگی کے لیے لائسنسنگ کمیٹی کی منظوری لازمی قرار دیدی گئی۔