خیبر پختونخوا پولیس کی مرتب کردہ ایک رپورٹ کے مطابق صوبے بھر میں رواں برس اب تک کالعدم تنظیموں کی جانب سے مختلف حملوں میں 275 اہلکار اور عام شہری شہید جبکہ 460 زخمی ہوئے ہیں۔
خیبر پختونخوا پولیس کے محکمہ انسداد دہشتگردی یعنی سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق صوبے میں رواں سال کے دوران سب سے زیادہ 142 پولیس اہلکار شہید جبکہ 214 زخمی ہوئے ہیں، اسی طرح اب تک 133 عام شہری بھی شہید اور 246 افراد مختلف حملوں کے سبب زخمی ہوچکے ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ صوبے میں رواں سال دہشتگردی کے636واقعات رپورٹ ہوئے، خیبرپختونخوا میں دہشت گردوں نے6خودکش حملے،113 آئی ای ڈی بلاسٹ کئے۔ صوبے میں فائرنگ کے 355 واقعات پیش آئے۔
دستاویز کے مطابق رواں سال 2 ہزار 981 انٹیلی جنس بیس آپریشن کئےگئے، آپریشنز میں 246 دہشت گرد ہلاک ہوئے، مختلف کاروائیوں میں 739 دہشتگردوں کو گرفتارکیا،جس میں 29 انتہائی مطلوب تھے۔ دہشتگردوں کے قبضے سے849 کلوگرام بارودی مواد،162دستی بم7خودکش جیکٹس سمیت اسلحہ برآمد کیا گیا۔
خیال رہے کہ چند روز قبل سی ٹی ڈی پشاور کے ہیڈکوارٹرز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہاکہ سی ٹی ڈی نے خیبرپختونخوا میں ہزاروں دہشت گرد کارروائیاں ناکام بنائیں، پراسیکیوشن کی جانب سے بھی بہتر کام کیا جارہا ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہاکہ ہماری حکومت میں صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی، خیبرپختونخوا میں سی ٹی ڈی کے 16 اسٹیشنز فعال ہیں، ہم نے پراسیکیوشن پر بھی کام شروع کردیا ہے، اور آئندہ ہفتے مزید لوگوں کو بھی لارہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ کل سی ٹی ڈی کو مزید ایک ارب روپے جاری کردیے جائیں گے، جس کے بعد ہمیں فرانزک کے لیے پنجاب سمیت کہیں پر بھی نہیں جانا پڑےگا، جبکہ 20 بم پروف گاڑیاں بھی خریدی جارہی ہیں۔