پشاور پولیس لائنز میں خودکش دھماکے کا مرکزی سہولت کار خیبر پختونخوا پولیس کا کانسٹیبل نکلا جسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 30 جنوری 2023 کو پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں دہشتگردی کا واقعہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں امام مسجد اور پولیس اہلکاروں سمیت 72 نمازی شہید اور 157 زخمی ہوئے تھے۔
منگل کو پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل ( آئی جی ) کے پی اختر حیات خان نے بتایا کہ یہ فتنہ الخوارج کی ذیلی تنظیم جماعت الاحرار کی کارروائی ہے، قاری نامی خودکش بمبار لڑکا پولیس کانسٹیبل کے روپ میں لائن میں آیا اور کارروائی کی، وہ یہاں کیسے آیا اس سے متعلق کوششیں کی جاتی رہیں اور گزشتہ روز پشاور جمیل روڈ رنگ روڈ کے قریب 2 خودکش جیکٹوں سمیت شخص کو گرفتار کیا گیا۔
آئی جی پولیس نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران اندازہ ہوا یہ ہماری پولیس کا ہی سپاہی ہے، اس کا نام محمد ولی ولد باز میر خان اور یہ پشاور کا رہائشی ہے، محمد ولی 31 دسمبر 2019 کو پولیس میں بھرتی ہوا تھا، اس نے 2021 میں جماعت الاحرار کے جنید سے رابطہ کیا جس نے اس کی ذہن سازی کی، ولی محمد نے ذہن سازی کے بعد جماعت الاحرار میں شامل ہونے کا ارادہ کیا اور فروری 2021 میں چھٹی لے کر افغانستان گیا، براستہ کوئٹہ چمن افغانستان اسپن بولدک اور پھر جلال آباد گیا جہاں جنید اور جماعت الاحرار کمانڈر صلاح الدین سے ملاقات ہوئی جبکہ مکرم خراسانی سے بھی ملاقات کی۔
اختر حیات کا کہنا تھا کہ ولی محمد نے باقاعدہ جماعت الاحرار میں شمولیت اختیار کی اور ملا یوسف کے ہاتھ پر بیعت کر کے ان کے ساتھ شامل ہوا، واپسی پر ولی محمد کو افغان فورسز نے گرفتار کیا، جنید کے کہنے پر ولی محمد کی سہولت کاری کرتے ہوئے اسے چھڑوا دیا گیا، 2023 کے اوائل میں ولی محمد کی ڈیوٹی پشاور پولیس لائن میں تھی، ہینڈلر جنید نے اسے بتایا کمانڈر خالد خراسانی کی موت کا بدلہ لینا ہے، جنوری 2023 میں محمد ولی نے پولیس کی تصویریں اور نقشہ بنایا، ولی محمد نے بذریعہ ٹیلی گرام ایپ تصویریں اور نقشہ شیئر کیا۔
انہوں نے بتایا کہ 20 جنوری 2023 کو ولی محمد کا دوبارہ اپنے ہینڈلر سے رابطہ ہوا، ہینڈلر نے کہا ایک شخص کو چرسیان مسجد باڑہ خیبرایجنسی سے ساتھ لے کر عملدرآمد کرو، ولی محمد نے اس شخص کو ساتھ لے کر علاقے کی ریکی کروائی، ولی محمد نے دوبارہ اس شخص کو موٹرسائیکل پر چرسیان مسجد باڑہ سے اٹھایا، ولی محمد ریکی کے بعد اس شخص کو پیر زکوڑی پل کے قریب چھوڑ گیا، خودکش حملے کے بعد کامیابی کی اطلاع بھی ہینڈلر جنید کو دی گئی، اس سارے کام کیلئے ولی محمد کو 2 لاکھ روپے پاکستانی دیئے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بدبخت شخص کو رقم حوالہ ہنڈی کے ذریعے ملی، ولی محمد نے بعد میں پوسٹنگ بی آر ٹی کروا لی تھی، اس کی ظلم کی داستان پشاور پولیس لائن دھماکے تک محدود نہیں، اس نے جنوری 2022 میں چرچ کے پادری کو رنگ روڈ جمیل چوک میں ٹارگٹ کیا، 5 دسمبر 2023 ، 10مارچ 2024 وارسک روڈ میں پھٹنے والی آئی ڈیز ہینڈلر کے کہنے پر متعلقہ مقام تک پہنچائیں، اس سلسلے میں مزید تحقیقات جاری ہیں، وارسک روڈ پر کئی دھماکے ہوئے جن میں امن نافذ کرنےوالی ایجنسیوں کو نشانہ بنایا گیا، دسمبر 2023 میں گیلانی مارکیٹ پشاور میں ہینڈ گرنیڈ سے حملہ کیا۔
آئی جی نے بتایا کہ مارچ 2024 میں جماعت الاحرار کے لاہور میں ساتھی کو پسٹل دیا، فیضان بٹ نامی شخص کو پسٹل دے کر 2 پولیس اہلکاروں کو شہید کیا گیا، اپریل 2024 میں پھر موٹروے چوک میں 3 ہینڈ گرنیڈ ، شبقدر میں 3 گرنیڈر ، پخہ غلام میں 20 ڈیٹونیٹر اور چمکنی میں 2 پسٹل ڈراپ کیے ، اس نے پولیس میں ہونے اور یونیفارم کا فائدہ اٹھایا، جون 2024 میں لقمان نامی شخص کو 12 ہزار روپے اور خودکش جیکٹ کے ساتھ لاہور کی بس میں بٹھایا، سی ٹی ڈی کے پی کی کارروائی میں لاہور جانے والا خودکش بمبار پکڑا گیا تھا، سی ٹی ڈی نے ممکنہ حملہ ناکام بنا دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جون 2024 میں باڑہ خیبر سے خودکش جیکٹ لے کر رحمان بابا قبرستان میں رکھ دی، جنید کے کہنے پر موٹروے چوک پر خودکش حملے والی جیکٹ چھپائی، ولی محمد ٹیلی گرام پر رابطہ کر کے ویڈیو بنا کر اپنے ہینڈلرز کو بھجواتا تھا، جماعت الاحرار کے ذریعے اسے 40 سے 50 ہزار روپے ملتے تھے، ولی محمد ہنڈی اور حوالہ کے ذریعے وہ رقم وصول کرتا تھا، یہ کام کرتے ہوئے ہمارے ہتھے چڑھ گیا، پشاور واقعہ کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کیخلاف غلط تاثر کی کوشش کی گئی، پشاورپولیس لائن واقعہ کو منفی طریقے سے پیش کرنے کی کوشش کی گئی، یہ ہم پر مسلط کردہ ہائبرڈ وار کا شاخسانہ ہے، سوشل میڈیا کے لوگوں کا ملوث ہونا ، لوگوں کی ذہن سازی اور حوالہ ہنڈی اہم عنصر ہیں۔
اختر حیات کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے ہمارے سسٹم میں کمزوریاں ہیں، کمزوریاں دور کرنے میں بہت کام ہوا ہے، گھوسٹ بن کر رہنا اس کے اتنا عرصہ چھپے رہنے کی بنیادی وجہ تھی، اس کے زیادہ رازدار ہوتے تو یہ بہت پہلے سامنے آچکا تھا، وقوعہ کے بعد ولی محمد نے اپنی پوسٹنگ بی آر ٹی کروالی، اس کی جڑیں پنجاب تک خودکش حملہ آور، بارودی مواد بھجوانے میں پھیلی ہیں، ولی محمد پشاور میں ہونے والی تمام وارداتوں میں ملوث رہا ہے، ابھی تک پولیس کا کوئی دوسرا سہولت کارسامنےنہیں آسکا، سفارتی طریقے سے معاملہ افغانستان کے ساتھ اٹھائیں گے، ڈپلومیٹک چینل کے ذریعے ہی معاملہ افغانستان کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔