وفاقی حکومت نے مجوزہ 27 ویں ترمیم پر سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرنے اور خصوصی پارلیمانی کمیٹی برقرار رکھنے کا فیصلہ کرلیا۔
ذرائع کے مطابق مجوزہ ترامیم، پارلیمان کے استحکام اور ارکان کی تکریم کے لیے حکومت نے خصوصی پارلیمانی کمیٹی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مستقبل میں مجوزہ آئینی ترمیم کا حتمی فیصلہ پارلیمانی کمیٹی ہی کرے گی۔
ذرائع کے مطابق حکومت آئینی معاملات پر تمام جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے لئے پرعزم ہے، مجوزہ ترمیم کیلئے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں مشاورتی عمل جاری رکھنے پر اتفاق ہواہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق اتحادی جماعتیں مجوزہ 27ویں ترمیم پر سیاسی جماعتوں سے بھی مشاورت کریں گی۔
واضح رہے کہ واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے درمیان 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد 27 ویں آئینی ترامیم لانے پر بھی اتفاق ہوگیا۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف سے ان کی رہائشگاہ پر خصوصی ملاقات کی جس کے دوران 27 ویں آئینی ترمیم لانے پر اتفاق کیا گیا۔
ملاقات میں نئی ترمیم کیلئے پارلیمنٹ کو متحرک کرنےکا فیصلہ کیا جبکہ اس حوالے سے سربراہ جمعیت علماء اسلام ( جے یو آئی ) مولانا فضل الرحمان اور متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کو اعتماد میں لیا جائے گا اور بلاول بھٹو مسلم لیگ ( ن ) کے سربراہ نوازشریف کو بھی اعتماد میں لیں گے۔
ملاقات میں سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد سے متعلق بل فوری پارلیمان میں پیش کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا۔ سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد کا بل آئندہ چند دنوں میں ایوان سے منظور کرائے جانے کا امکان ہے۔ ملاقات میں چھبیسویں آئینی ترمیم پر من وعن عملدرآمد کرانے، وفاق اور صوبوں میں آئینی بینچز کی فوری تشکیل کا مکینزم بنانے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔