سانحہ 8 اکتوبر آج سے 19سال قبل 8اکتوبر2005 کی صبح کو ہولناک واقعہ پیش آیا،یہ المناک واقعہ 8بج کر 52منٹ پر زلزلے کی صورت میں پیش آیا
ریکٹر سکیل پر اس زلزلے کی شدت 7.6تھی جس نےآزادکشمیر کے مختلف اضلاع کےعلاوہ خیبر پختونخوا کےکچھ علاقوں کو بھی بری طرح متاثرکیا،اس زلزلے کےفوری اثرات 30 لاکھ افراد کے بے گھر ہونے اور ابتدائی تخمینے کے مطابق 88000 اموات کی صورت میں سامنے آئے۔
کے پی کے صوبے کا ایک خوبصورت شہربالاکوٹ جوکہ دریائے کنہار کےکنارے موجود ہے، مکمل طور پر تباہ ہوگیا،کئی سکول مکمل طور پر قبرستانوں میں بدل گے۔
آزاد کشمیر میں مظفر آباد سے لےکرباغ،راولا کوٹ اور کئی دوسرے علاقوں میں تباہی کے ایسے دلدوز مناظر تھے کہ ان کو دیکھنے کی تاب کسی میں نہ تھی،ایک اندازے کے مطابق 12000 طلباء وطالبات اور 1500 سے زائد اساتذہ اس زلزلے میں زندہ درگور ہوگئے،5 لاکھ سے زائد گھر تباہ ہوئے جبکہ سینکڑوں کلومیٹر کی سٹرکیں، پُل اور ذرائع مواصلات مکمل طور پر تباہ ہوئے۔
سرکاری عمارتیں اور ہسپتال زمین بوس ہو چُکی تھی، بہت سی عمارتوں میں کام پر پہنچنے والا عملہ بھی اِن عمارتوں کے ملبے کے نیچے دب کر ہلاک ہوگئے،اِن حالات میں یہ ذمہ داری بھی افواجِ پاکستان کے کندھوں پر آ پڑی جسے اِس نے خندہ پیشانی کے ساتھ قبول کیا،سول،سرکاری و غیر سرکاری ادارے اس زلزلے کی تباہ کاریوں سے مفلوج ہو چکے تھے۔مختلف اضلاع سے رابطہ بھی کٹ چکا تھا
پہاڑی و دشوار گزارعلاقوں میں ان حالات میں ریلیف کا کام اور بھی مشکل ہو چکا تھا،چنانچہ فوری طور پر 50,000 فوجی جس میں افسر اور جوان شامل تھے،اس وسیع و عریض علاقے میں بحالی کے کاموں کے لیے بھیج دیئے گئے۔
اس آفت کےدوران سب نےمل کر ایک قوم کے افراد ہونے کا ثبوت دیا اورمحبت وایثارکی لازوال داستانیں رقم کرتے ہوئے تاریخ پاکستان میں درخشاں باب کا اضافہ کردیا۔