مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایک دہائی بعد ریاستی اسمبلی کے انتخابات کا انعقاد ہو رہا ہے، جو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کی جانب سے پانچ سال قبل ریاستیم مقننہ کی معطلی اور بھارت کی براہ راست حکمرانی کے تحت کیے جانے والے اقدامات کے بعد ہو رہا ہے۔آج جموں وکشمیر میں پولنگ کا دوسرا ہوا جبکہ پولنگ کا تیسرا مرحلہ یکم اکتوبر کو ہوگا جبکہ ووٹوں کی گنتی کا عمل 8 اکتوبر کو ہو گا۔ اس سے قب پولنگ کا پہلا مرحلہ 18 ستمبر کو ہو چکاہے ۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی حکومت نے انتخابات کا شیڈول اس وقت جاری کیا جب حکومت نے خطے میں اپنے نامزد کردہ ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات کو مزید وسعت دی۔
آبادی اور ووٹرز کی تعداد
جموں و کشمیر کی کل آبادی تقریباً 15 ملین ہے، جس میں کشمیر کی آبادی 8.9 ملین اور جموں کی آبادی 6.1 ملین ہے۔
کشمیر ڈویژن میں مسلمانوں کی اکثریت 96.41 فیصد ہے جبکہ ہندو 2.45فیصد اور سکھ 0.81فیصد بھی شامل ہیں۔ جموں ڈویژن میں مسلمانوں کی آبادی 30فیصد اور ہندوؤں کی آبادی 66فیصد ہے۔
جموں میں مسلمان اکثریتی اضلاع میں راجوری 63فیصد، پونچھ 90 فیصد ، ڈوڈا54 فیصد ، کشتواڑ 58 فیصد اور رام بن 71 فیصد آبادی کے ساتھ شامل ہیں، جبکہ ہندو اکثریتی اضلاع میں کٹھوعہ 88 فیصد ، سانبہ 86 فیصد ، جموں 84 فیصد اور اودھم پور 88 فیصد شامل ہیں۔ کل 8.8 ملین ووٹرز رجسٹرڈ ہیں، جن میں کشمیر وادی کے 4.6 ملین اور جموں کے 4.1 ملین ووٹرز شامل ہیں۔
اسمبلی نشستوں کی تقسیم: جموں و کشمیر اسمبلی میں کل 90 نشستیں ہیں جن میں 74 جنرل نشستیں، 7 نشستیں شیڈولڈ کاسٹس (ایس سی) کے لیے مخصوص ہیں، اور 9 نشستیں شیڈولڈ ٹرائبز (ایس ٹی) کے لیے مختص ہیں۔ تمام 7 ایس سی نشستیں جموں میں ہیں جبکہ 9 میں سے 6 ایس ٹی نشستیں بھی جموں میں ہیں۔
جموں میں 43 اور کشمیر میں 47 نشستیں ہیں۔
انتخابی شیڈول:
جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات تین مراحل میں منعقد کیے جائیں گے: پہلا مرحلہ 18 ستمبر کو (پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے)، دوسرا مرحلہ 25 ستمبر کو اور تیسرا مرحلہ 1 اکتوبر کو ہوگا۔ ووٹوں کی گنتی 8 اکتوبر کو ہوگی۔
پہلے مرحلے کی تفصیلات: پہلے مرحلے میں کل 24 نشستوں پر انتخابات ہوئے، جس میں 2.3 ملین سے زائد ووٹرز شامل تھے۔ مجموعی ووٹر ٹرن آؤٹ 61 فیصد رہا اور انتخابی عمل پر امن رہا۔