مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کی وضاحت کے معاملے میں الیکشن کمیشن کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا اور الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کا فیصلہ نہ کرسکا۔
ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں قانونی ٹیم نے الیکشن کمیشن کو نئے الیکشن ترمیمی ایکٹ پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس میں الیکشن کمیشن کےارکان، حکام اور قانونی ٹیم شریک ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قانونی ٹیم نے کمیشن کو الیکشن ایکٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلے بارے میں اپنی تجاویز پیش کیں، اجلاس میں مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ فیصلہ کے عملدرآمد پرغور کیا گیا، الیکشن کمیشن کا قانونی ماہرین سے مزید مشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کرلیا۔ الیکشن کمیشن کا کل دوبارہ اجلاس ہوگا۔
قبل ازیں سپریم کورٹ آف پاکستان نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا یکم مارچ فیصلہ آئین سے متصادم ہے۔ مخصوص نشستوں سے متعلق تفصیلی فیصلہ 70 صفحات پر مشتمل ہے، تفصیلی فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے۔
تفصیلی فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کوکالعدم قرار دیتی ہے، الیکشن میں سب سے بڑا اسٹیک عوام کا ہوتا ہے، انتخابی تنازع بنیادی طور پر دیگر سول تنازعات سے مختلف ہوتا ہے، یہ سمجھنے کی بہت کوشش کی کہ سیاسی جماعتوں کے نظام پر مبنی پارلیمانی جمہوریت میں اتنے آزاد امیدوار کیسے کامیاب ہو سکتے ہیں؟ فیصلے کے مطابق اس سوال کا کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا۔
فیصلے میں قرار دیا گیا کہ انٹراپارٹی انتخابات نہ کرانے کی سزا انتخابی نشان واپس لینے سے زیادہ کچھ نہیں،اس بنا پر مخصوص نشستیں نہ دینا الیکشن کمیشن کی جانب سے اضافی سزا ہے۔