پاکستان میں لاپتہ افراد کے حوالے سے پھیلایا جانے والا پروپیگینڈا اور اس کے اصل حقائق سامنے آگئے۔
پاکستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے۔ اور اس حوالے سے بے بنیاد پروپیگینڈا کیا جاتا ہے۔ جن کا حقائق سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔
لاپتہ افرادکےمسئلے کو ہمارے ملک دشمن عناصر اور بیرونی میڈیا نے ایک سیاسی ایشو میں تبدیل کردیا ہے اور کچھ تنظیمیں اسے اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کر رہی ہیں۔
لاپتہ افراد ایک عالمی رجحان ہے اور متعدد وجوہات پاکستان میں لاپتہ افراد کے مسئلے میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔انسانی حقوق کی تنظیمیں اکثر صرف سیکورٹی فورسز پر توجہ مرکوز کرتی ہیں لیکن آسانی سے اصل عوامل/زمینی حقائق کو سراسر نظر انداز کر دیتی ہیں۔
رضاکارانہ طورپرگمشدگی کو جبری گمشدگی کےطور پر پیش کیا جاتا ہے،جس میں کئی ایسےمعاملات پائے گئےہیں جہاں افراد اپنی مرضی سےیاقانون کی گرفت سےبچنے کیلئے اپنےاہل خانہ کو بتائے بغیر روپوش ہوگئے۔
پاکستان میں لاپتہ افراد کےمسئلے کی پیچیدگی کو دیکھتے ہوئے حکومت پاکستان نے 2011 ء میں ایک کمیشن تشکیل دیا اس کمیشن (CoIED)کی رپورٹ کےمطابق اگست 2024 تک مجموعی لاپتہ افراد کے 10311 کیسز رجسٹرڈ ہوئے جن میں سے 8042حل کردیئے گئے۔لاپتہ افراد کے حوالے سے ان حقائق کو جاننے کے باوجود کہ ان میں اکثر افراد افغانستان اور ایران میں دہشتگردوں کے ہمراہ کیمپوں میں موجود ہیں ان کے بارے میں کچھ نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیمیں ہرزہ سرائی کرتی ہیں۔
کچھ عرصہ قبل پاکستان کی جانب سے ایران میں میزائل حملے میں ہلاک ہونے والے دہشتگردوں کا نام بھی لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل تھا۔اس کے علاوہ بلوچستان میں لاپتہ افراد دہشت گردی کے واقعات میں ملوث پاۓ گئے ہیں۔ ایک مخصوص طریقہ کار سے ان لاپتہ دہشت گردوں کی تشہیر کی جاتی ہے
لاپتہ افراد کے نام پر سیاست کرنے والے عناصر بیرونی قوتوں کی ایماء پر ملک میں بدامنی اور انتشار پھیلا رہے ہیں اور ایسے افراد جو لاپتہ افراد کی آڑ میں ملک دشمن قوتوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور قانون کے مطابق ان مجرموں کو سزا دلائی جائے۔