سپریم کورٹ نے سزائے موت کے قیدیوں کی حالت زار سے متعلق اہم فیصلہ دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ سزائے موت کے مجرمان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جاتا ہے اور ڈیتھ سیل میں بنیادی حقوق کا بھی خیال نہیں رکھا جاتا ۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے دہرے قتل کے مجرم کی سزائے موت عمرقید میں تبدیل کرنے کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سزائے موت کے مجرمان کی پرائیویسی کا بھی خیال نہیں رکھا جاتا ، تمام مجرمان ایک ہی واش روم استعمال کرتے ہیں ۔
عدالت عظمیٰ کے مطابق ڈیتھ سیل کے حالات دیگر قیدیوں کی نسبت بدترین ہیں ، ان کو تنہا اور کڑی نگرانی میں رکھا جاتا ہے ، سزائے موت کا مطلب یہ نہیں کہ مجرم کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جائے ۔
سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ اقوام متحدہ نے قیدیوں کے حقوق سے متعلق نیلسن مینڈیلا رولز بنا رکھے ہیں ، پاکستان بھی اقوام متحدہ کا رکن ہے، پاکستان کے جیل قوانین فرسودہ ہو چکے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ حکومت کو سزائے موت کے قیدیوں سے متعلق فوری اقدامات کرنے چاہئیں ۔
فیصلے کی کاپی سیکرٹری داخلہ ، صوبائی چیف سیکرٹریز سمیت تمام سرکاری لا افسران کو ارسال کی گئی ہے۔