مودی سرکار نے اپنے مذموم عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے ریاستی اور علاقائی امن داؤپر لگا دیا۔
تفصیلات کے مطابق بی جے پی کے تیسری دفعہ اقتدار میں آنے کے بعدبھارت میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عروج پر ہیں، بھارت میں اس وقت لا قانونیت کا راج ہے جس کی وجہ سے مذہبی و نسلی اقلیتیں، خواتین اور بچے غیر محفوظ ہے۔
انتہا پسند ہندوں کی وجہ سے بھارت کو ملک گیر ہڑتالوں اور احتجاجوں کا سا منا ہے، دہلی سے لے کر اُڑیسہ اور بہار تک پورا بھارت پہیہ جام ہڑتال کی زد میں ہیں۔
حال ہی میں دلت اور آدی واسی تنظیموں نے نوکریوں اور تعلیم میں پسماندہ طبقوں کی وسیع تر نمائندگی اور ان کے آئینی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے اپنے مطالبے پر زور دینے کے لیے ’بھارت بند‘ ہڑتال کی کال دی ہے۔’بھارت بند‘ ہڑتال کی کال کا دائرہ کار اُڑیسہ، پٹنہ، بہار، جھاڑکھنڈ، مدھیا پردیش، کیرالا اور راجستھان تک پھیل چکا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مودی سرکار کے تیسرے دورِ حکومت میں ہندوتوا نظریہ کے حامیوں نے بھارتی عوام کو مذہبی، نسلی اورلسانی بنیادوں پر تقسیم کردیا ہے، بھارتی سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے دلت اور آدی واسی برادریوں کے تعلیمی اور پیشہ ورانہ حقوق میں کمی ہوگئی۔
اس سے قبل کلکتہ میں ایک زیرِ تربیت ڈاکٹر کو اجتماعی زیادتی اور شدید تشدد کے بعد قتل کردیا گیا، وحشیانہ واقعہ کے بعد بھارت کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور انصاف کی اپیل کر دی۔
مغربی بنگال کے نواحی علاقے نندی گرام میں بی جے پی کے کارکنوں نے سیاسی مخالفت کی بنا پر ایک خاتون کو برہنہ کر کے 300 میٹر تک پیدل چلنے پہ مجبور کیا، نندی گرام واقعہ کے بعد ریاستِ بنگال میں شدید احتجاج، عوام کے غم و غصے کے اظہار کے ساتھ ساتھ مودی مخالف نعرے بازی کی گئی۔
افراتفری کے حالات میں بھارت میں مودی سرکار امن امان برقرار رکھنے میں بُری طرح ناکام ثابت ہے، بھارت میں جاری حالیہ ملک گیر احتجاجوں سے خطے میں تشویش کی لہر دوڑ گئی، آخر کب تک مودی سرکاربھارت میں لاقانونیت کو فروغ دیتی رہے گی؟۔