سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ آرمی چیف سے مطالبہ ہے جنرل (ر) فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کریں، جنرل فیض اور میرا معاملہ فوج کا انٹرنل مسئلہ نہیں۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو میں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ جنرل فیض ریٹائرمنٹ کے بعد زیرو ہوگیا مجھے کیا فائدہ دے گا کہ اس سے رابطہ رکھوں، میں سابق وزیراعظم ہوں مجھے ملٹری کورٹ میں لے جانے سے پاکستان کا امیج خراب ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ اگر 9 مئی سازش کا مرکزی کردار جنرل فیض ہے تو مطالبہ کررہا ہوں اوپن ٹرائل کیا جائے،9 مئی کا معاملہ نیشنل سیکیورٹی نہیں لوکل ایشو ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ڈپٹی سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو اٹھا لیا گیا اس کی بیوی انصاف مانگ رہی ہے یہاں کوئی انصاف نہیں مل رہا، 190 ملین پاؤنڈ کیس میں اتنی تیزی سے اس لیے کیا جا رہا ہے کہ میرے خلاف تمام مقدمات ختم ہو رہے ہیں، میرے ٹرائل کو اوپن کیا جائے کس نے حملہ کیا کس نے سازش تیار کی سب کچھ سامنے آجائے گا۔
قبل ازیں 190 ملین ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت بغیر کسی کارروائی 23 اگست تک ملتوی کردی گئی، سماعت بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلاء کی عدم دستیابی کے باعث ملتوی کی گئی۔ نیب کے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم پر آج بھی جرح نہ ہوسکی۔
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے۔ بیرسٹر علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے کونسل اسلام آباد ہائی کورٹ میں مصروف ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ وکلاء صفائی آج آٹھویں مرتبہ تفتیشی افسر پر جرح نہیں کررہے، وکلاء صفائی تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل جاری رکھنے کا حکم دیا ہے، تین مرتبہ اگر گواہ پر جرح نہ ہو تو حق دفع ختم ہو جاتا ہے، عدالت وکلاء صفائی کو پابند کرے کہ وہ تفتیشی افسر پر اپنی جرح مکمل کریں۔