پاکستان کےلئے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 7 ارب ڈالر بیل آؤٹ پیکیج کی منظوری مزید تاخیر کا شکار ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکج کی حتمی منظوری ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں دی جانا تھی تاہم ایجنڈے میں پاکستان کا نام شامل نہیں کیا گیا۔
عالمی مالیاتی فنڈ کے 30 اگست تک کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس کے نئے شیڈول میں بھی پاکستان کا نام شامل نہیں۔ بورڈ 28 سے 30 اگست تک ویت نام سمیت 3 ملکوں کی درخواستوں پر غور کرے گا تاہم پاکستان کیلئے نئے قرض پروگرم کی منظوری اگلے ماہ تک مؤخر کردی گئی۔
اس سے قبل عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) ایگزیکٹو بورڈ اجلاس کے 28 اگست تک کا شیڈول سامنے آیا تھا جس میں پاکستان شامل نہیں تھا تاہم امید کی جارہی تھی کہ پاکستان کا نام بعد کے اجلاسوں میں شامل کیا جاسکتا ہے مگر ایسا نہ ہوسکا۔
ذرائع کے مطابق دوست ممالک سے 12 ارب ڈالر قرض بروقت روول اوور نہ ہونا بیل آوٹ پیکیج کی منظوری میں رکاوٹ قرار دی جاہی ہے، آئی ایم ایف نے اجلاس سے پہلے ایکسٹرنل فنانسنگ کی یقین دہانیوں کی شرط لگارکھی ہے۔
پاکستان کے پاس سعودی عرب کے 5 ارب، چین 4 ارب اور یو اے ای کے 3 ارب ڈالر ڈیپازٹس ہیں، حکومت 12 ارب ڈالر کے ڈیپازٹس رول اوور اور کمرشل قرض کی ری فنانسنگ کیلئے کوشاں ہے۔ پاکستان نے رواں سال کمرشل قرض سمیت 26 ارب 40 کروڑ ڈالر کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف میں اسٹاف لیول معاہدہ 12 جولائی کو ہوا تھا۔ وزیر خزانہ بورڈ میٹنگ رواں ماہ کے آخر میں ہونے کا امکان ظاہر کرچکے ہیں۔ حکام وزارت خزانہ کے مطابق اسٹاف لیول معاہدے کے بعد ایگزیکٹو بورڈ اجلاس چار سے 6 ہفتوں میں ہوتا ہے۔ آئی ایم ایف کا پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر کا نیا قرض پروگرام 37 ماہ پر محیط ہوگا۔