ملک بھر میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی، بارشوں کے باعث مختلف حادثات میں جاں بحق افراد کی تعداد 20 ہوگئی۔ گھروں کی چھتیں گرنے سے متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔ سندھ کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش سے اربن فلڈنگ کی صورتحال پیدا ہوگئی، بارش کے باعث گلیاں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں۔
پنجاب میں 10، سندھ میں 3 اور بلوچستان میں 3 افراد جان سے گئے۔ اٹک میں 4 افراد ملبے تلے دب گئے ۔ فیصل آباد میں ایک خاتون جان کی بازی ہار گئی، ساہیوال میں کرنٹ لگنے سے دو بچے جان سے گئے ۔ جیکب آباد میں ماں بیٹا جاں بحق ہوگئے ۔ رحیم یار خان، صادق آباد، لودھراں سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بھی حادثات پیش آئے۔
اٹک کے علاقے پنڈی گھیب میں بارش کے باعث مکان کی چھت گرگئی، ملبے تلے دب کر 4 افراد جان سے گئے، متعدد زخمی بھی ہوئے۔ مرنے والوں میں ماں بیٹا اور 2 بچے شامل ہیں۔ فیصل آباد میں دو مختلف مقامات پر چھتیں گرنے سے ایک خاتوں جاں بحق ۔ 4 افراد زخمی بھی ہوئے۔
صادق آباد میں گل ٹاؤن میں بارش کے باعث گھر کی چھت گرگئی، ملبے تلے دب کر 4سالہ بچی جاں بحق، میاں بیوی سمیت 3 افراد کو نکال کر اسپتال منتقل کردیا گیا۔ رحیم یارخان میں گھر کی چھت گرنے سے 40 سالہ ظہور جاں بحق،35سالہ زخمی خاتون کو اسپتال منتقل کردیا گیا۔ لودھراں میں بھی بارشوں سے مکان کی دیوار گرگئی ۔ حادثے میں ایک راہگیر جان سے گیا۔
جیکب آباد کے علاقے گڑھی خیرو میں چھت گرنے سے ماں بیٹا جان کی بازی ہار گئے ۔ ایک بیٹا زخمی بھی ہوا، شہدادکوٹ میں چھت گرنے سے 16 سالہ لڑکی دب کر جاں بحق ۔ تین خواتین زخمی ہوگئیں۔ ٹنڈوالہ یار میں موسلادھار بارش سے چھت گرنے سے ایک شخص زخمی۔
تنگوانی جعفرآباد کے علاقے میں مکان کی چھت گرنے سے دو افراد زخمی ہوئے، مستونگ میں کردگاپ کراس پر گزشتہ رات سیلابی ریلے میں بہہ جانیوالی خاتون کی لاش مل گئی۔ خضدار کے علاقے سارونہ میں آسمانی بجلی گرنے سے دوبچے جاں بحق ہوگئے۔ لیویز کے مطابق بچے گھر سے باہر بکریاں چرا رہے تھے کہ بجلی گرگئی۔
حالیہ بارشوں سے 189 اموات رپورٹ
این ڈی ایم اے کے مطابق یکم جولائی سے 17 اگست تک 189 افراد جاں بحق ہوئے۔ سب سے زیادہ پنجاب میں 68 اموات ہوئیں۔ خیبرپختونخوا میں 85 زندگیاں گئیں۔ سندھ میں 32، بلوچستان میں 15 اور گلگت بلتستان میں 4 افراد جاں بحق ہوئے ۔ آزاد کشمیر میں بارشوں سے پانچ اموات ہوئیں۔
رپورٹ کے طمابق اس عرصے کے دوران ملک بھر میں 337افراد زخمی ہوئے۔ 645 گھر مکمل تباہ ہوئے ۔ ایک ہزار 419 کو جزوی نقصان پہنچا۔ 8 اسکول، 35 پل تباہ ہوئے ۔ 323 جانور سیلاب کی نذر ہوگئے۔
ملک بھر میں مزید طوفانی بارشوں کی پیشگوئی
سندھ میں موسلادھار بارشوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ نوشہرو فیروز میں کئی گھنٹوں سے مسلسل بارش کے باعث سڑکوں پر دو سے تین فٹ پانی جمع ہوگیا ۔ سکھر میں کل شام سے شروع ہونے والا بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے ۔ سیہون، سکرنڈ، دادو، میہڑ، خیرپور، ناتھن شاہ اور محراب پور میں کہیں ہلکی تو کہیں تیز بارش ہو رہی ہے ۔ محکمہ موسمیات نے آج بھی سندھ، پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے کئی علاقوں میں طوفانی بارش کی پیشگوئی کی ہے۔
مسافر ٹرین کی آمدورفت بند
بارشوں کے نئے سسٹم نے بلوچستان میں بھی تباہی مچا دی ۔ سبی کے ندی نالے بپھر گئے ۔ دریائے ناڑی اور لہڑی ندی میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے، کوہلو سبی شاہراہ سیلابی ریلے میں بہہ گئی ۔ ٹریفک کی آمدورفت معطل ہوگئی ۔
مستونگ میں بارش اور سیلابی ریلوں سے گھروں کو نقصان پہنچا، تحصیل کردگاپ میں رابطہ سڑک بہنے سے آمدورفت معطل ہوگئی۔ بارکھان میں کئی مکانات کی دیواریں گرگئیں ۔ جھل مگسی کے ندی نالوں میں طغیانی۔ گنداواہ کی تمام رابطہ سڑکیں بند ہوگئیں۔ جعفر آباد میں بارش نے جل تھل ایک کردیا۔ ڈیرہ الہ یار میں پانی سڑکوں پر جمع ہوگیا۔
بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں سیلاب سے ریلوے ٹریک کو نقصان پہنچنے کے باعث مسافر ٹرین کی آمدورفت بند ہوگئی۔ ریلوے حکام کے مطابق گزشتہ روزطوفانی بارش سے چمن اور کوئٹہ کے درمیان ریلوے ٹریک کو نقصان پہنچا، جس کے باعث مسافر ٹرین کی آمدورفت بند کردی گئی۔
کچے کے علاقے میں اسکول دریا برد
ڈیرہ اسماعیل خان میں بارشوں کے بعد دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہونے سے کچے کے علاقے میں اسکول دریا برد ہوگئے۔ بیسک ہیلتھ سینٹربھی متاثر ہوا ۔ کالو خان اور بیٹ نورپور کے اسکول دریا برد ہوئے ۔ امدادی کارروائیاں شروع کردی گئیں۔
مانسہرہ میں پہاڑ کا بڑا حصہ دریائے کنہار میں گرگیا۔ دریا کا بہاؤ رکنےسے جھیل بن گئی۔ پہاڑ گرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل ہوگئی ۔ انتظامیہ کے مطابق پہاڑ مزید گرا تو دریائے کنہار کا رخ بھی بدل سکتا ہے۔ متعلقہ اداروں نے دریا کا بہاؤ بحال کرنے کی کوششیں شروع کردیں۔