وزیر مملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کو بند کیا نہ سلو کیا گیا، لوگوں کی زباں بندی کیلئے ایسے اقدامات اٹھانے کی بات میں کوئی سچائی نہیں۔ معاملہ حل ہو چکا۔ انٹرنیٹ پر دباؤ وی پی این کے استعمال کی وجہ سے آیا۔ عوام کے غصے کا اندازہ ہے۔ کوشش ہے اب اس طرح کے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر مملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ نے کہا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کو بند کیا گیا نہ رفتارکم کی گئی، جب زیادہ لوگ لائیو انٹرنیٹ پر جاتے ہیں تو دباؤبڑھتاہے، حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کی بندش میں کوئی سچائی نہیں، کوشش ہےعوام کو انٹرنیٹ کے استعمال میں مسائل کاسامنانہ ہو۔
شزہ فاطمہ نے کہا کہ سب کوذمہ داری سےپاکستان سےمتعلق بات کرنےکی ضرورت ہے، ذمہ داری سے انٹرنیٹ سے متعلق بات کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان کا تشخص متاثر ہونے پر سرمایہ کاری لانے میں مشکلات ہوتی ہیں، حکومت انڈسٹری کی سپورٹ کیلئے پوری کوشش کررہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں پالیسیوں پرتیزی سے کام ہورہا ہے، اتھرائزیشن کے بعد پاکستان میں4نئی کیبلز لائی جارہی ہیں، حکومت انڈسٹری، نوجوانوں اورآئی ٹی کے فروغ کیلئے سب سے آگے ہوگی۔ اس بار آئی ٹی برآمدات سب سے زائد رہیں۔
شزہ فاطمہ خواجہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی ٹاپ ترجیحات میں آئی ٹی شامل ہے، وزیراعظم نے نیشنل ڈیجیٹلائزیشن پروگرام کوترجیح قرار دیا، ڈیجیٹل اتھارٹی کا بل وزارت قانون میں ہےجلد منظوری لی جائےگی، کوشش ہے جلد سے جلد حکومتی امور ڈیجیٹلائزکریں، ڈیجیٹلائزیشن سے شفافیت آئے گی۔ آئی ٹی ، بجٹ میں مشکلات کے باوجود آئی ٹی کو60 ارب سے زائد کا بجٹ دیاگیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک افواہ پھیلی کہ وی پی اینز بین ہو رہے ہیں، وی پی اینز بین نہیں کررہے ،ان کی تو پی ٹی اے نے وائٹ لسٹنگ شروع کی ہے۔