تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن کے بھارتی صحافی کرن تھاپر کے ساتھ واٹس ایپ پر رابطوں کا انکشاف ہوا۔
پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل روف حسن کا امریکی صحافی رائن گرم کے بعد بھارتی صحافی کرن تھاپر کے ساتھ بھی واٹس ایپ کے ذریعے رابطوں کا انکشاف ہوا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 19 نومبر 2022 کو روف حسن کی جانب سے بھارتی صحافی کرن تھاپر سے بطور پارٹی میڈیا کوارڈینیٹر با ضابطہ رابطہ کیا گیا، شروع کے واٹس ایپ پیغام میں بھارتی صحافی نے روف حسن سے شاہ محمود قریشی کے متوقع انٹرویو کے بارے میں دریافت کیا۔
کرن تھاپر نے روف حسن کو موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے بارے میں اپنا اور رانا بنیرجی (سابق سیکرٹری راء) کے ساتھ یوٹیوب پر ہونے والا انٹرویو بھی شیئر کیا۔ جس میں کرن تھاپر نے موجودہ آرمی چیف کو انڈیا کے لیے زیادہ ہارڈ لائنر قرار دِیا تھا۔
کرن تھاپر نے واٹس ایپ پیغام کے ذریعے رؤف حسن کے ساتھ جنرل عاصم منیر سے متعلق ایک پاکستانی صحافی کا انٹرویو شیئر کیا، روف حسن نے جواب میں پاکستانی صحافی کو ایک ناقابل اعتبار شخص قرار دیتے ہوئے آرمی چیف سے متعلق حساس معلومات بھارتی صحافی کرن تھاپر کےساتھ شیئر کیں۔
باوثوق ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ روف حسن نے فروری 2023 کے واٹس ایپ پیغام کے ذریعے یوکرین کے معاملے پر بھارتی موقف کو سراہتے ہوئے پاکستانی موقف پر سخت اعتراض کیا، روف حسن کا کہنا تھا کہ "غیر جانبدار رہنے کی خواہش کے تناظر میں بھارت کا موقف قابل فہم ہے۔
مارچ 2023 کو کرن تھاپر کو بھیجے گئے رؤف حسن کے پیغامات میں بانی پی ٹی آئی کے گھر سے گرفتاریوں کو ریاستی تشدد قرار دیا، روف حسن کی جانب سے بھارتی صحافی کو بھیجے گئے اِن اشتعال انگیز اور خوفناک پیغامات میں رؤف حسن نے کہا کہ پاکستان ایک خونی انقلاب کے لیے تیار دکھائی دیتا ہے۔10 مئی مئی 2023 کو رؤف حسن کی جانب سے بذریعہ زوم کرن تھاپر کے ساتھ انٹرویو بھی ریکارڈ کیا گیا۔
روف حسن نے روٹین ملٹری مووکو بگاڑ کر پیش کیا اور کہا کہ پاکستان کی سڑکوں اور گلیوں میں مکمل فوجی نقل و حرکت دیکھی جا رہی ہے۔ غیر ضروری ہیجان پیدا کرتے ہُوئے روف حسن نے کہا کہ ہم ایک غیر اعلانیہ مارشل لاء کے عہد سے گزر رہے ہیں۔ روف حسن نے بھارتی صحافی کرن تھاپر کو آمادہ کیا کہ وہ پاک افواج کے خلاف منفی تاثرات پر مبنی بیانیے کی تشہیر کرے۔
پاکستان ہے تو ہم سب ہیں
مبصرین کے مطابق کرن تھاپر سے رؤف حسن کے ساتھ خفیہ بات چیت کوئی معمولی معاملہ نہیں کیونکہ اِس بات چیت میں رؤف حسن کرن تھاپر کے ساتھ انتہائی معنی خیز بات چیت کر رہا ہے۔ کرن تھاپر کوئی معمولی شخص نہیں بلکہ انڈین (را) کے انتہائی قریب سمجھا جاتا ہے۔
واٹس ایپ بات چیت میں رؤف حسن کرن تھاپر کو حقائق کے بالکل برعکس یہ کہہ کر گرین سگنل دے رہا ہے کے "پاکستان خونی انقلاب کے دھانے پر کھڑا ہے" مطلب یہ کے اب انڈیا کے لیے موقع ہے کے وہ پاکستان پر ہر طرف سے حملہ آور ہو جائے کیونکہ پاکستان کے اندرونی حالات اِس قدر خراب کر دیے گئے ہیں کے ہندوستان کوئی بھی مہم جوئی کر سکتا ہے۔
اب یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو گئی ہے کے کیوں اور کیسے آئی ایم ایف کو پاکستان مخالف خط لکھے جا رہے تھے، آئی ایم ایف کے آفس کے باہر اختجاج کیے جاتے ہیں، پاکستان مخالف نعرے لگائے جاتے ہیں، امریکی لابیوں سے پاکستان مخالف قراردیں پاس کروائی جاتی ہیں اور بین الاقوامی میڈیا میں زہریلے آرٹیکل لکھوائے جاتے ہیں۔
یہ بات بھی قابل غور ہے کے 18 مارچ کو اِس طرح کی پاکستان مخالف ہرزہ سرائی کر کے اور لوگوں کو اشتعال دلا کر کیسے 9 مئی کے لیے ہندوستان کو مدد کے لیے پکارا جا رہا تھا، تمام پاکستانیوں سے التماس ہے کہ اپنی سیاسی وابستگیوں کو ایک طرف رکھتے ہُوئے اِن ملک دشمن عناصر کو پہنچانے اور انکی سرکوبی کریں کیونکہ پاکستان ہے تو ہم سب ہیں۔