طالبان کےزیراقتدار افغانستان میں خواتین کو انسانی حقوق کی سب سے زیادہ خلاف ورزیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے،طالبان حکومت نےایک منظم طریقےسے خواتین کو تعلیمی،سماجی اور سیاسی زندگی سے خارج کر کے گھروں میں نظر بند کر رکھا ہے۔
جرمنی کی وزیرخارجہ اینالینا بیئربوک نے اپنے بیان میں طالبان حکومت کے خواتین پرڈھائے جانے والے مظالم کی شدید مذمت کی،طالبان حکومت کی جانب سےکی جانے والی انسانی حقوق کی شدیدخلاف ورزیوں کے باعث افغانستان کو قطعاً عالمی برادری میں شامل نہیں کیا جاسکتا۔
طالبان کے اقتدار میں افغان خواتین عالمی انسانی حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزیوں کا شکارہیں،طالبان کےزیراقتدار افغانستان میں خواتین کومعمول کے کاموں کی اجازت نہیں اورکسی بھی جگہ اپنےسرپرست کے بغیر نہیں جاسکتیں۔
طالبان اپنےمخالف اٹھنے والی آوازوں بلخصوص خواتین کے مظاہروں کو تشدد اور گرفتاریو ں کے ذریعے خاموش کرنے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہیں۔
خواتین کے ساتھ برتاؤ پر بین الاقوامی تنقید کے باوجود طالبان حکومت کی بین الاقوامی قوانین پر عمل پیرا نہ ہونے کی ہٹ دھرمی برقرار ہے۔
افغان سول سوسائٹی کا کہنا ہے کہ "جب تک خواتین کو حقوق نہیں مل جاتے تب تک طالبان حکومت کو بین الاقوامی طور پر تسلیم ہونا مشکل ہے۔"
بین الاقوامی سطح پر مسلسل بدنامی اور تنقید کے باوجود آخر طالبان حکومت کب تک خواتین کے حقوق کی پامالی کا سلسلہ جاری رکھے گی؟۔