متحدہ عرب امارات کی حکومت نے گھریلو ملازمین سے متعلق قانون میں کئی اہم ترامیم کا اعلان کیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق ان ترامیم کا مقصد آجروں، گھریلو ملازمین اور بھرتی کمپنیوں کے مابین پیدا ہونے والے تنازعات کے حل کو تیز تر اور موثر بنانا ہے۔ نئے قوانین کے تحت گھریلو ملازمین سے متعلق تمام مقدمات اب براہ راست ابتدائی عدالت میں سنیں جائیں گے۔
عدالتوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ زیر التوا مقدمات کو بغیر کسی فیس کے ابتدائی عدالت میں منتقل کریں۔ تاہم وہ مقدمات جو پہلے ہی فیصلے کے مراحل میں ہیں، ان پر یہ قانون لاگو نہیں ہوگا۔ اگر آجر، گھریلو ملازمین یا بھرتی کمپنی کے درمیان کوئی تنازعہ پیدا ہوتا ہے اور اسے باہمی رضامندی سے حل نہیں کیا جا سکتا تو معاملہ کو وزارت انسانی وسائل و ایمریٹائزیشن کے پاس بھیجا جائے گا۔
وزارت مصالحت کے ذریعے تنازعہ کے حل کی کوشش کرے گی۔ تاہم اگر طے شدہ مدت میں کوئی تصفیہ نہیں ہوتا تو وزارت کیس کو ابتدائی عدالت میں بھیج دے گی۔
وزارت کو یہ بھی اختیار دیا گیا ہے کہ وہ ان تنازعات کا فیصلہ خود کرے جن میں دعوی کی رقم 50,000 درہم سے زیادہ نہ ہو یا پھر کسی فریق کی طرف سے وزارت کے سابقہ فیصلے کی عدم تعمیل کا معاملہ ہو۔ اگر کوئی فریق وزارت کے فیصلے سے مطمئن نہیں ہے تو وہ 15 ورکنگ دنوں کے اندر ابتدائی عدالت میں اپیل دائر کر سکتا ہے۔ ابتدائی عدالت کا فیصلہ حتمی ہوگا اور اپیل دائر کرنے سے وزارت کے فیصلے پر عملدرآمد روک دیا جائے گا۔