ملتان یونیورسٹی کے ایک اسٹوڈنٹ نے فائنل ایئر پراجیکٹ کےلیے پلاسٹک کی ماحول دوست انٹرلاک اینٹیں بنائی ہیں، جن سے بقول ان کے 3 مرلے کے مکان کے تعمیراتی اخراجات سات لاکھ روپے تک آئیں گے۔
طالب علم اطہر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ انسٹیٹیوٹ آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے آرکیٹیکٹ کی تعلیم حاصل کر چکے ہیں اور اس ڈگری کے آخری سال کے پراجیکٹ کے لیے انہوں نے پلاسٹک کی ماحول دوست انٹرلاک اینٹیں بنائی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انٹرلاک اینٹیں بنانے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ’تعمیرات کو جلدی مکمل کیا جا سکتا ہے۔
طالب علم کے مطابق اس تکنیک میں کسی بھی طرح کے سیمنٹ یا بائنڈنگ ایجنٹ کا استعمال نہیں ہوتا جو کہ اس کی قیمت کو کم کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ’انٹرلاک اینٹوں کی چار سائیڈیں ہوتی ہیں۔ دو باہر کی طرف نکلی ہوئی اور دو اندر کی طرف۔ باہر کی طرف نکلی ہوئی سائیڈیں اوپر والی اور فرنٹ والی سائیڈ میں فٹ ہوتی ہیں اور اندر کی طرف سائیڈیں ایک دوسرے کے پیچھے فٹ ہو جاتی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان کے موجودہ مسائل، خصوصاً پلاسٹک کچرے کی مس مینجمنٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے ایک ماحول دوست اقدام کے طور پر اس پلاسٹک کچرے کو انٹرلاک مٹیریل میں تبدیل کرنے کا سوچا اور اس سے اینٹیں اور تعمیراتی تکنیک تیار کی۔
طالب علم کے بقول ’سب سے پہلے ہم نے اس کا آزمائشی تجربہ کیا۔ جس میں مارکیٹ سے مٹیریل لیا، جو بہت مہنگا پڑ رہا تھا۔ پھر ہم نے اپنی یونیورسٹی کے اندر اس کی کلیکشن کی۔ پھر اسے مشین انسولیٹر میں ڈال کر پگھلایا۔ اس کے بعد اسے مولڈز (سانچوں) میں ڈال کر مٹیریل تیار کیا۔
ہم نے ایک چھوٹے سائز کی مشین تیار کی جو اس مٹیریل کو ریت کے ساتھ مکس کرتی ہے۔ جب ہم نے اس پر تجربات شروع کیے تو مختلف قسم کے پلاسٹک کی خصوصیات کو سمجھا۔ کچھ ہارڈ پلاسٹک ہوتے ہیں اور کچھ نرم پلاسٹک۔ ہمیں اس کی مضبوطی اور شکل دونوں حاصل کرنی تھیں۔ یہ ہمارے لیے ایک بڑا چیلنج تھا، لیکن ہم نے ڈیڑھ سال کی محنت سے اسے حاصل کیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ اینٹیں انٹرلاکنگ تکنیک کے ساتھ ہیں، جنہیں کسی سیمنٹ یا بائنڈنگ ایجنٹ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس سے گھر جلدی تعمیر ہو سکتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ پلاسٹک کچرا استعمال کیا جا سکتا ہے، جو ماحولیاتی آلودگی کو کم کرتا ہے۔
اطہر نے کہا کہ ’ان اینٹوں کی لیب ٹیسٹنگ کے مطابق یہ عام اینٹوں کے مقابلے میں 1.5 گنا زیادہ مضبوط ہیں اور وزن میں بھی ہلکی ہیں۔ ایک اینٹ کا وزن تقریباً 1.7 کلوگرام ہے۔
اطہر نے بتایا کہ ’اس تکنیک سے تین مرلے کا گھر تقریباً 7 لاکھ روپے میں تعمیر ہو سکتا ہے جبکہ دوسری (مروجہ) تکنیک سے یہی گھر 25 سے 30 لاکھ روپے میں بنتا ہے۔ اطہر حیدر ان اینٹوں کو بڑے پیمانے پر استعمال کرنے کے خواہش مند ہیں۔