کشمیر کی خود مختاری کے خاتمے کے پانچ سال مکمل ہونے پر 5 اگست کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں موجود کشمیری یوم استحصال کشمیر منائیں گے، یہ دن کشمیرپر بھارت کے ناجائز قبضے اور 2019 میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کیخلاف بطور یوم سیاہ منایا جاتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غیر قانونی قبضے اور مظالم کا سلسلہ 75 سال سے جاری ہے، مقبوضہ کشمیر کے شہریوں نے بھارتی حکومت کی جانب سے پانچ اگست 2019 کو مارے جانے والے شب خون کو مسترد کیا۔
مقبوضہ کشمیر میں سنہ 1989 سے سے سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں 96320 شہریوں کی شہادت ہو چکی ہے، ایک لاکھ 71 ہزار سے زائد کشمیری بھارتی غیر قانونی طور پر گرفتار ہو چکے ہیں، 22 ہزار 974 خواتین بیوہ ہوچکی ہیں جبکہ 11 ہزار سے زائد خواتین کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج اور پولیس کے کارندے زیادتی کا نشانہ بنا چکے ہیں۔
اگست 2019 سے اب تک 887 افراد شہید کیے جاچکے ہیں اور 25 ہزارکے قریب شہریوں کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا جاچکا ہے اور اس عرصے کے دوران مقبوضہ وادی میں 19 ہزار کے قریب غیر قانونی چھاپے مارے جاچکے ہیں۔ 1300 حریت پسند سرکاری ملازمین کو غیر قانونی طور پر نوکری سے نکالا جاچکا۔
بھارتی قابض فورسز کی جانب سے 60 ہزار کشمیری خاندانوں کی لسٹ بنائی گئی ہے جن پر زندگی تنگ کرنے کا منصوبہ گھناؤنا ہوچکا ہے، بھارتی حکومت اپنی مکار پالیسی کے تحت مقبوضہ کشمیر میں 32 لاکھ غیر مقامی ووٹرز کا غیر قانونی اندراج کیا جس سے مقامی افراد میں شدید تشویش پائی جارہی ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کا حکومتی منصوبہ رکھتی ہے جس غرض سے ووٹر لسٹوں میں ردوبدل کی گئی، حریت رہنما عمر فاروق اور دیگر کشمیری حریت قیادت کو گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے 60 ہزار کنال زمین غیر قانونی طور پر ہتھیائی جا چکی ہے، مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو غیر قانونی طور پر دو لاکھ ایکڑ زمین سے محروم کیا جا چکا ہے۔
اس عرصے کے دوران بھارت میں ازادی اظہار رائے کا تناسب 21 درجے تنزلی کے بعد 161 ویں نمبر پر پہنچ چکا، جموں میں چھ ایکڑ اراضی پر غیر قانونی مندر کی تعمیر جاری ہے، بھارتی فوج اور پولیس مقبوضہ کشمیر میں ویلج ڈیفنس گارڈز کے نام پر آر ایس ایس کے دہشت گردوں میں اسلحے کی بندر بانٹ کر رہے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں شراب کے کاروبار کو بھارتی حکومت عام کرنا چاہتی ہے اور اس غرض سے منشیات کے اڈے قائم کروا رہی ہے، انڈین سول سروس میں کشمیر کا کوٹا 50 فیصد سے 33 فیصد پر لایا جا چکا، مقبوضہ کشمیر میں تعینات، 20 پرنسپل سیکرٹری میں سے 16 ہندو مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔
تقریباً 890 قوانین قوانین میں غیر قانونی ترامیم سے بھارتی فاشسٹ حکومت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا ارادہ رکھتی ہے، پاکستانی حکومت اور عوام مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کی حمایت تا قیامت جاری رکھیں گے، پاکستان مقبوضہ کشمیر کا مقدمہ ہر فورم پر بھرپور طریقے سے اجاگر کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کو بھارت پر زور دینا چاہیے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کا سلسلہ بند کریں، بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں معاشی ترقی کے تمام منصوبے روکے جا چکے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کے لیے روزگار کا ملنا ناممکن ہوتا جا رہا ہے اور شدید ترین معاشی بحران کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کی مختلف رپورٹس میں بھارت کے خلاف ،مکمل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی چارج شیٹ کئی بار جاری کی جا چکی ہے، عالمی طاقتوں کو بھارتی فاشسٹ حکمرانوں کو لگام ڈالنے کی اشد ضرورت ہے۔