اربوں کے خسارے سے دوچار پی آئی اے نےلاڑکانہ میں ایک ارب سے زائد مالیت کا ہوٹل سندھ حکومت کو مفت میں دے دیا۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں خلاف ضوابط قدم کا انکشاف ہوگیا۔
رپورٹس کے مطابق سمبارا ان ہوٹل قواعد وضوابط سے ہٹ کر سندھ حکومت کو دینے کا انکشاف ہوا ہے۔1ارب 15 کروڑ مالیت کا ہوٹل ایئر لائن کے ورکس ڈپارٹمنٹ نے حوالے کیاہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے ورکس ڈپارٹمنٹ آڈٹ برائے 2021-22 میں نشاندہی کی تھی کہ ہوٹل کسی معاوضے کے بغیر حکومت سندھ کے حوالے کر دیا گیاہےڈپارٹمنس نے ہوٹل کی تعمیراتی قیمت کا تخمینہ مبینہ طور پر 60.754 ملین لگایا گیا۔
انتظامیہ نے جواب میں کہا کہ ایوی ایشن ڈویژن کے ذریعے کیس کی پیروی کر رہے ہیں۔
آڈیٹر کا کہنا تھا کہ ذمہ داری کا تعین کرکے انکوائری کے بعد رپورٹ آڈٹ میں پیش کی جائے۔ایوی ایشن منسٹری معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل میں اٹھائے۔
آڈیٹر کا مزید کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کے منظورکردہ تخمینہ کار نے دسمبر2020میں ہوٹل کی مارکیٹ ویلیو 1 ارب 15 کروڑ بتائی تھی۔اعلی افسر کی زبانی ہدایت پرہوٹل کا قبضہ ائرلائن کے مفاد کے خلاف صوبائی حکومت کو دیا گیا ایئرلائن کے کمرشل مفادات نظرانداز کرنے کے بارے میں آڈیٹرز نے 2022 میں انتظامیہ کو آگاہ کیا ۔
انتظامیہ نےآڈیٹرکو جواب دیتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے اس پراپرٹی کی قانونی مالک ہے اوراس کے پاس تمام متعلقہ جائیداد کے کاغذات ہیں انتطامیہ کے جواب میں آڈیٹر نے کہا کہ پراپرٹی کا ٹائٹل پی آئی اے کے پاس ہونے کے تناظر میں ہوٹل واپس لینے کو کا ممکنہ طریقہ کار ممکن بنایا جائے۔