ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا ہے کہ عزم استحکام پر بھی سیاست کی جارہی ہے، ہمارا مسئلہ ہے سنجیدہ معاملات بھی سیاست کی بھینٹ چڑھا دیتے ہیں۔
راولپنڈی میں پریس کانفرنس کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ بڑھتے ہوئے جھوٹ کی وجہ سے آج جیسی پریس کانفرنس باقاعدگی سے منعقد کریں گے تاکہ جان بوجھ کر پھیلائی گئی افواہوں کا فورا سد باب کیا جاسکے۔ پاک فوج کے خلاف منظم پروپیگنڈے میں اضافہ ہوا ہے، ضروری ہے کہ ان معاملات پر بات کی جائے۔ بڑھتے ہوئے جھوٹ پروپیگنڈے کی و جہ سے ضروری ہےموقف واضح کیاجائے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ اس سال دہشتگردوں اور سہولتکاروں کے خلاف 22409 چھوٹے بڑے آپریشن کئے، آپریشن کے دوران31ہائی ویلیو ٹارگٹ ہلاک ہوئے، رواں سال137آفیسرز اور جوانوں نےجام شہادت نوش کیا، قوم ان شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ آپریشن عزم استحکام دہشتگردی کےخلاف جامع مہم ہے، آپریشن عزم استحکام بہت اہم اوربنیادی معاملہ ہے، عزم استحکام آپریشن نہیں ایک مربوط اور ہمہ گیر مہم ہے۔ عزم استحکام پر 22جون کو نیشنل اپیکس کمیٹی اجلاس میں بات ہوئی، اعلامیہ میں کہا گیا کسی کو ریاستی رٹ چیلنج کرنےکی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اعلامیےمیں اتفاق کیا گیا کہ کاؤنٹرٹیررازم اسٹریٹجی کی ضرورت ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے قومی بقا کے معاملے کو بھی مذاق بنادیا، عزم استحکام کو ضرب عضب اورراہ نجات سے غلط طریقے سے جوڑا جارہاہے، قومی وحدت کےمعاملےکو بھی سیاست کی نذرکردیا گیا، عزم استحکام کو متنازع کیوں بنایا جارہاہے؟ ایک مضبوط لابی چاہتی ہے ایکشن پلان کے مقاصد پورےنہ ہوں، ایک بہت بڑا سیاسی، غیرقانونی مافیا ہر جگہ سے کھڑاہوگیا، اس مافیا کی پہلی چال ہے کہ عزم استحکام کو متنازع بنایا جائے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ملک میں 50 فیصد مدارس کا پتا ہی نہیں کون چلا رہاہے؟ دہشتگردی کےخلاف روزانہ کی بنیاد پر112آپریشن کررہے ہیں، دہشتگردی کےخلاف ہر گھنٹے4سے5آپریشن کر رہے ہیں، لاکھوں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں موجود ہیں جو دہشتگرد استعمال کرتے ہیں، افغانستان کی سرحد پرکیوں نرمی برتی جائے؟
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بےنامی جائیدادیں، بےنامی اکاؤنٹس کو برداشت کیا تو دہشتگرد بھی استعمال کریں گے، افغان بارڈرپر غیرقانونی تجارت کو فروغ دیا جاتاہے، چمن میں پاسپورٹ سسٹم نافذ کیا تو وہاں احتجاج شروع ہوگیا۔
ترجمان پاک فوج نے مزید کہا کہ عزم استحکام میں کہا گیا ہم نے ٹیرر کرائم گٹھ جوڑ توڑنا ہے، عزم استحکام کو مافیانے جان بوجھ کر متنازع بنایا، اس میں کوئی نظریات نہیں سب پیسہ ہے، مظاہرین کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ اسمگلنگ کرنےدو، عزم استحکام پرعمل ہوگا تو ملک اوپر اٹھے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ غیرقانونی سرگرمیاں کم ہونے سے معیشت بہترہوگی، خیبرپختونخوا، بلوچستان میں سب سے زیادہ دہشتگردی ہے مگر خیبرپختونخوامیں سی ٹی ڈی کی تعداد2437، بلوچستان میں سی ٹی ڈی کی تعداد3 ہزار438ہے، بلوچستان میں سی ٹی ڈی کی2 ہزار776تعداد فعال ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ مدارس کاپتہ ہی نہیں کون چلارہاہے اور کون پڑھ رہاہے؟ کیامدارس کی تعداد کا فوج نے پتہ کرنا ہے؟ لاکھوں کی تعدادمیں غیرقانونی گاڑیاں پاکستان میں موجود ہیں، غیرقانونی پیسے سے جرائم اوردہشتگردی ہورہی ہے۔
فوج نے ایس او پیز اور احکامات کے مطابق جواب دیا
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ 15 جولائی کو صبح کے وقت دہشتگردوں نے بنوں کیمپ پر حملہ کیا، پاک فوج نے دہشتگرد حملے کا بھرپور جواب دیا، دہشتگردوں کے حملےمیں پاک فوج کے 8جوان شہید ہوئے، پاک فوج نےبنوں حملے کے تمام دہشتگردوں کو ہلاک کردیا۔ دہشگردوں نے بنوں کیمپ میں اندھادھند فائرنگ کی، دہشتگردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں معصوم شہری بھی شہید ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ بنوں کے تاجروں نے اگلے روز امن مارچ کرنے کا کہا، امن مارچ میں کچھ مخصوص منفی عناصر شامل ہوگئے۔ 1500 سے، سے2ہزار کے قریب لوگوں نے ریاست،فوج کیخلاف نعرے بازی کی، امن مارچ میں مسلح لوگ پہلے سے شامل تھے۔ امن مارچ میں موجود لوگوں نے عارضی دیوارلگائی،راشن کاڈپو بھی لوٹا، نہتےلوگو ں پر فائرنگ کی جاتی تو آٹے،گھی کی بوریاں چوری ہوجاتیں؟ مسلح لوگوں کی فائرنگ سے جانی نقصان ہوا۔ فوج نے ایس او پیز اور احکامات کے مطابق جواب دیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ قانونی،عدالتی نظام میں 9مئی کے سہولت کاروں،منصوبہ سازوں کو ڈھیل دی گئی، 9 مئی والوں کو کیفرکردار تک نہیں پہنچائیں گے تو ملک میں انتشار مزید پھیلے گا، 9 مئی کومخصوص سیاسی گروہ، انتشار ٹولہ نے پروپیگنڈا کیا، پروپیگنڈاکیاگیاکہ فوج نے 9مئی کے مظاہرین کو روکا کیوں نہیں؟
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ مظاہرے میں شریک لوگوں نے ایک زیر تعمیر دیوار توڑ دی تھی جبکہ انہوں نے ایک سپلائی ڈپو کو بھی لوٹ لیا تھا، ”کچھ مسلح افراد نے فائرنگ کی جس سے جانی نقصان ہوا، بنوں میں فوج کے جوانوں نے ایس او پی کے مطابق جوابی کارروائی کی کی۔
فوج کے ایس او پی کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ’انارکسٹ گروپ‘ کسی فوجی تنصیب کے قریب پہنچتا ہے تو اسے پہلے وارننگ دی جاتی ہے اور پھر اس سے نمٹا جاتا ہے۔
امن وامان صوبائی حکومت کی ذمہ داری قرار
ترجمان فوج نے کہا کہ بنوں واقعے پرفوج کےخلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کیا گیا، اگرمسلح لوگ ہجوم میں شامل ہوتے ہیں توروکنے کی ذمہ داری کس کی ہے؟ امن وامان صوبائی حکومت،انتظامیہ کی ذمہ داری ہے،فوج کی نہیں۔ بنوں واقعے کےبعد ڈیجیٹل دہشتگرد بھی متحرک ہوگئے، ہنگامہ کھڑا کر دیا کہ فوج نے سیدھی نہتے لوگوں پر گولیاں برسادیں۔
خارجی اور ڈیجیٹل دہشتگرد دونوں کا ٹارگٹ فوج ہے
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پوری قوم نے سنا نور ولی کس طرح گھروں،اسپتالوں کو اڑانے کا کہہ رہاہے، کس مذہب میں اسکول، کالج، اسپتال، گھروں کو اڑانے کا کہا گیا ہے، خارجی فتنے کے سربراہ نے کہا اسکول، اسپتال اڑاؤ مگر میرا نام نہ آئے، نورولی کی کال سے ہمارا عزم استحکام کا ارادہ مزید مضبوط ہوتاہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین کے مسئلے پرپاکستانی حکومت اور فوج کا بڑاکلئیر موقف ہے، اگر کل جماعت اسلامی غزہ پر دھرنا دیتی ہے توکیا فوج اس کے پیچھے ہوگی، ڈیجیٹل دہشتگرد جھوٹ اور فیک نیوز کے ذریعے اپنی سوچ مسلط کرتا ہے، ڈیجیٹل دہشتگرد کا کبھی کبھار پتابھی نہیں چلتا کہ کون ہے، کہاں بیٹھا ہے؟ خارجی اور ڈیجیٹل دہشتگرد دونوں کا ٹارگٹ فوج ہے ، فزیکل دہشتگرد کو توآپریشن کرکے ختم کیا جاسکتا ہے ، ڈیجیٹل دہشتگرد کو قانون نے روکنا ہے، مانیٹرنگ نے روکنا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا نے کہا کہ آزادی رائے کے نام پر ڈیجیٹل دہشتگردوں کو ہیرو بنایا جاتاہے، ڈیجیٹل دہشتگردی روکیں گے نہیں تویہ مزید بڑھے گی ، بتایا جائے فیک نیوز پھیلانے والے کتنےلوگوں کےخلاف کارروائی ہوئی، ایک طرف خارجی ٹولہ افغانستان میں بیٹھا ہے،دوسری طرف بھارت ہے، بھارتی جنرل نے کہا پاکستان کو گرانا ہے تو پاکستانی فوج کوگرانا ہوگا۔ وقت آگیا ہے جہاں پوری قوم کو متحد ہونا ہوگا۔
افغان بارڈر پر غیرقانونی تجارت کو فروغ دیا جاتا ہے
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان میں دیگرممالک کے لوگ بھی رہتے ہیں، باقی ممالک کے لوگ پاسپورٹ کےذریعے جاتے ہیں، ہمارے بارڈر پرکیوں تزکرے اور شناختی کارڈ دکھا کرجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چمن میں ریاست نےکہا کہ ہم ون ڈاکیومنٹ رجیم لائیں گے مگرسیاست شروع کردی گئی، نظرثانی شدہ نیشنل ایکشن پلان سےصرف دہشتگردی نہیں معیشت بھی بہترہوگی۔
ڈی جی نے کہا کہ سیکڑوں ارب روپے روزانہ کی بنیاد پرتیل اسمگلنگ پربنائے جاتے ہیں، سیکڑوں ارب روپے کےغیرقانونی سگریٹ ہمارے ملک میں بکتے ہیں، ستمبر2023 سے اے این ایف کےذریعے ہم ایک ہزارٹن سے زائد منشیات پکڑچکے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ جو سرحد ہے، افغانستان کے 6 ملکوں کے ساتھ بارڈر لگتے ہیں، پاکستان کے علاوہ تاجکستان، ترکمانستان، ازبکستان، چین، ایران کے ساتھ بھی اس کی سرحد ہے، جو افغانستان میں ترک، تاجک، ازبک بھی رہتے ہیں، لیکن باقی ملکوں کے ساتھ تو وہ پاسپورٹ کے ساتھ جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عزم استحکام میں جب کہا گیا کہ ہم نے دہشت گردی کا نیکسس توڑنا ہے، تو وہ مافیا بہت پریشان ہوگی، توکہا گیا کہ جو کچھ بالکل واضح لکھا ہوا ہے، پہلے تو اس کا متنازع بناتے ہیں، کیونکہ اسٹیک بہت بلند ہیں، اس میں کوئی نظریات نہیں ہیں، یہ سب پیسا ہے اور یہ تھوڑا بہت پیسا نہیں ہے، اس کا تھوڑا پیسا میڈیا، سوشل میڈیا میں بھی لگا دیںِ کہ عزم استحکام کے خلاف بولیں اور بتائیں کہ یہ متنازع ہے۔