جسٹس (ر) مقبول باقر نے بھی سپریم کورٹ کا ایڈہاک جج بننے سے معذرت کرلی۔
نمائندہ خصوصی سماء سے گفتگو میں جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ کچھ ذاتی معاملات اور مصروفیات کی وجہ سے معذرت کررہا ہوں تاہم چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا یہ اقدام آئی و قانون کے مطابق ہے ایڈہاک ججز کی تقرری آئین و قانون کے مطابق ہے اس میں کوئی آئینی رکاوٹ نہیں۔
جسٹس (ر)مقبول باقر کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے نیک نیتی کے ساتھ یہ قدم اٹھایا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی مقدمات کا بوجھ کم کرنے کیلئے ایڈ ہاک ججز کی تعیناتی چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ 16 جولائی کو سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مشیر عالم نے ایڈہاک جج بننے سے معذرت کرلی، اپنے فیصلے سے جوڈیشل کمیشن کو خط لکھ کر آگاہ کردیا۔ سابق جسٹس مشیر عالم نے جوڈیشل کمیشن کے نام خط میں لکھا تھا کہ اللہ نے انھیں ان کی حیثیت سے زیادہ عزت دی ہے، ایڈہاک جج کی نامزدگی کے بعد سوشل میڈیا پر جو مہم شروع کی گئی، اس سے شدید مایوسی ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 19 جولائی کو طلب کر رکھا ہے۔
دوسری جانب، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کے معاملے پر سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایک ساتھ تعطیلات کے دوران 4 ایڈہاک ججز کو 3 سال کے لیے سپریم کورٹ لانا بدنیتی پر مبنی ہے تاہم وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ایڈہاک ججز تعینات ہونے چاہئیں، ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی آئین اجازت دیتا ہے اور ان کی تقرری چیف جسٹس نے نہیں بلکہ جوڈیشل کمیشن نے کرنی ہے۔