پاک فوج کی ملک کے لئے قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ فوجی جوان ہر دم ملک کی حفاظت اور بقاء کےلئے اپنی جان قربان کرنے کو تیار رہتے ہیں۔ وطن کیلئے جان کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء کو پوری قوم خراجِ عقیدت پیش کرتی ہے۔
دفاع وطن کیلئے جان کا نذرانہ پیش کرنے والوں میں سپاہی اسد اللہ بھی شامل ہیں۔ سپاہی اسد اللہ انتہائی نڈر سپاہی تھے جنہوں نے وطنِ عزیز کی خاطر شہادت کو گلے لگایا۔
سپاہی اسد اللہ نے 9 جون 2024 کو لکی مروت کے علاقے کیچی کمر میں دہشتگردوں کے خلاف بہادری سے لڑتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا، سپاہی اسد اللہ شہید نے سوگواران میں والدین، بیوہ اور ایک بیٹا چھوڑے۔
سپاہی اسد اللہ شہید کے والد نے اپنے احساسات اور جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرا بیٹا بچپن سے بہت فرمانبردار اور اچھے اخلاق کا مالک تھا، بچپن سے ہی میرے بیٹے کو پاک فوج میں بھرتی ہونے اور ملک کی خاطر شہید ہونے کا شوق تھا، میرے بیٹے کا ملک کے لیے جان دینے کا جذبہ بہت بلند تھا اور اس نے ملک کی خاطر قربان ہونے کا وعدہ پورا کیا، مجھے اپنے بیٹے کی شہادت پر فخر ہے اور خوشی ہے کہ میں ایک شہید کا والد ہوں۔
شہد کے والدہ نے کہا کہ میرا بیٹا بچپن سے ہی بہت دلیر اور محنتی تھا، میں اس کی جتنی بھی تعریف کروں کم ہے، ہمارے بیٹے نے اس ملک کی خاطر جو قربانی دی ہے وہ تاحیات قائم رہے گی، میرا بیٹا سب گھر والوں کے ساتھ بہت مخلص تھا اور سب کا بہت خیال رکھتا تھا، مجھے اپنے بیٹے کی بہت یاد آتی ہے اور اس کی کمی کوئی بھی پوری نہیں کر سکتا، اسد اپنے چھوٹے بھائیوں کو بھی پاک فوج میں بھرتی ہونے اور ملک کی خدمت کرنے کی تلقین کرتا تھا، شہادت کا مقام بہت بڑا اعزاز ہے اللہ تعالی میرے بیٹے کی قربانیوں کو قبول فرمائے۔
شہید کی بیوہ نے کہا کہ میرے شوہر بہت مہذب، بااخلاق اور باکردار انسان تھے، میرے شوہر ہم سے ہر وقت شہادت کی دعا کا کہتے تھے اور اللہ نے انکی دعا قبول کی، میرے شوہر نے پاکستان کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کیا اور بہادری سے دشمنوں کا مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوئے، مجھے فخر ہے کہ میرے بھائی نے ملک کے لئے اپنی جان پیش کی۔
شہید کے لخت جگر کا کہنا ہے میرے بابا بہت بہادر تھے اور میں بھی ان کی طرح بہادر بنوں گا، اور بابا کی طرح پاک فوج میں بھرتی ہو کر ملک کا نام روشن کروں گا۔