امریکہ میں سکھ رہنما کے قتل کی سازش کے مقدمے میں بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے۔
مودی سرکار نے تحریک خالصتان کو دبانے کیلئے گزشتہ برس سکھ رہنماؤں کیخلاف جارحانہ مہم کا آغاز کیا۔
مودی سرکار کے حکم پر کینیڈا، امریکہ، برطانیہ اور پاکستان میں کئی سکھوں کو ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے قتل کردیا گیا۔
تحقیقاتی رپورٹس سے ثابت ہوا کہ مودی سرکار نے اپنے نمائندوں کے ذریعے غیر ملکی سرزمین پر سکھ رہنماؤں کے قتل کی باقاعدہ سازش بُنی۔
جون 2023 کو بھارتی ایجنٹس نے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا کے ایک گردوارے کے باہر گولی مار کر ہلاک کردیا تھا
جون 2023 میں ہی امریکہ میں مقیم سکھ وکیل اور تحریک خالصتان کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو بھی قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔
امریکی تحقیقاتی رپورٹ میں شواہد کیساتھ ثابت کیا گیا کہ گرپتونت سنگھ کےقتل کی سازش میں مودی سرکار کےنمائندےملواث تھے جن میں نکھل گپتا جیسا ڈرگ ڈیلر اور اسمگلر بھی شامل تھا
نکھل گپتا نےبھارتی حکام کی ہدایات کےمطابق ٹارگٹ کلرکو ہائرکیا جو کہ درحقیقت خفیہ امریکی ایجنٹ تھا۔
نکھل گپتا اور دیگر بھارتی حکام نےٹارگر کلر کو گرپتونت سنگھ کو قتل کرنے کا حکم دیا جو کہ بری طرح ناکام ہوا۔
نکھل گپتا کو امریکی حکام کے حکم پر چیک رپبلک میں گرفتار کیا گیا اور 3 جون کو چیک حکومت نے اسے امریکہ منتقل کرنے کا فیصلہ سنایا,16 جون 2024 کو نکھل گپتا کو چیک رپبلک کے جیل سے امریکی جیل میں منتقل کیا گیا
چیک رپبلک پولیس کی جانب سے نکھل گپتا کی امریکہ روانگی کی وڈیو بھی ریلیز کی گئی۔
وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہےکہ نکھل گپتا کو ہتھکڑی لگائے سخت سیکیورٹی میں جہاز میں سوار کیا جارہا ہے۔
نکھل گپتا کو 17 جون کو نیو یارک کی فیڈرل عدالت میں پیش کیا گیا جس کے بعد اسے بروکلن کے ڈیٹنشن سینٹر بھیج دیا گیا۔
18 جون کو ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کو بھی ایک برس مکمل ہوگیا اور اس موقع پر کینیڈین پارلیمنٹ میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی