آئندہ مالی سال 2025ـ2024 کیلئے 18 ہزار 900 ارب روپے کے حجم کا وفاقی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
نئے بجٹ میں بہت سے شعبوں سے ٹیکس چھوٹ واپس لی جائی گی۔ اضافی ٹیکسوں کی بھرمار سے سیکڑوں کی تعداد میں اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے۔ نئے بجٹ میں دو ہزار ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔
پرانی درآمدی گاڑیاں، درآمدی موبائل فون، درآمدی خوراک، چاکلیٹ، دودھ، دہی، کپڑے، صابن، شیمپو، ہیئر کلر، میک اپ، پرفیومز اور لوشن سمیت دیگر کئی اشیاء مہنگی ہوسکتی ہیں۔ امپورٹڈ دودھ ،کپڑے بھی مہنگے ہوسکتے ہیں۔
ایف بی آر کا مجموعی ٹیکس ہدف 12 ہزار 970 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، جی ایس ٹی کی شرح 18 فیصد سے بڑھا کر 19 فیصد کی جائے گی، جس سے 100 ارب روپے حکومت کو اضافی آمدنی حاصل ہونے کا امکان ہے، پیٹرولیم مصنوعات پر 6 فیصد جی ایس سی لگانے کی تجویز ہے، جس کی مد میں 180 ارب روپے حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔