وفاقی حکومت 12 جون کو آئندہ مالی سال 2024-25 کیلئے بجٹ پیش کرنے جارہی ہے جس کیلئے ٹیکس تجاویز پر کام جاری ہے تاہم ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 13 ہزار ارب روپے تک مقرر کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے ، رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف 9415 ارب روپے ہے، نئے بجٹ میں 2 ہزار ارب کے اضافی ٹیکسزعائد کرنے کی تجویزپرغور جاری ہے ۔
تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کےمطالبےپرجی ایس ٹی18سےبڑھاکر19فیصدکی جاسکتی ہے، جی ایس ٹی کی شرح 1 فیصد بڑھنے سے 100 ارب روپے اضافی ریونیومتوقع ہے ، پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی صفرسےبڑھا کر6فیصد کرنے کی تجویز کی تجویز دی گئ ہے جس سے 600ارب روپے اضافی ریونیو متوقع ہے ، پیٹرولیم پرجی ایس ٹی کی شرح میں بعدمیں مزیداضافےکی بھی تجویز دی گئی ہے ۔
نئے بجٹ میں تمام سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے جبکہ سیلز ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے سے 550ارب روپے اضافی آمدن کا تخمینہ لگایا گیاہے ، کمرشل درآمد کنندگان کیلئے درآمدی ڈیوٹیز ایک فیصد بڑھانے کی تجویز ہے ، کمرشل درآمدکنندگان پر ڈیوٹی شرح بڑھانے سے 50 ارب روپے کا تخمینہ ہے ، جی ایس ٹی میں ایک فیصد اضافے سے سینکڑوں اشیاء مہنگی ہونے کا خدشہ ہے ۔
جی ایس ٹی کی شرح بڑھنے سے بچوں کا دودھ، چینی، کوکنگ آئل، گھی ، شیمپو، صابن، ٹوتھ پیسٹ، پالش ، کاسمیٹکس ماچس، ٹشو ، کپڑے دھونے والا سرف ، تمام قسم کے مشروبات، کاربونیٹڈ ڈرنکس، شربت پاوڈر ، باتھ روم دھونے کیلئے لیکوڈز اور تیزاب وغیرہ بھی مہنگا ہونے کا خدشہ ہے ۔
ان کے علاوہ پاؤڈر ملک، کریم، پیکنگ والا دہی، دودھ ، الیکٹرونکس،ہیئرکلرز،آفٹر شیو،لوشن کریم ، کپڑوں کی درجنوں آئٹمز اور تیار ملبوسات بھی مہنگے ہوسکتے ہیں۔ چمڑے کی مصنوعات، مصالحہ جات،چائے اور قہوےکی پتی ، نوڈلز، اسپیگیٹی ، پاستہ ، بچوں کے سیریل ، جام، جیلی، مارمالیڈ اور بچوں کے ڈائیپرز بھی مزید مہنگا ہونے کا امکان ہے ۔
جی ایس ٹی کی شرح میں اضافہ سے کیمرے، سمارٹ واچ،گھڑیاں،مصنوعی جیولری ، پرفیوم اور باڈی اسپرے بھی مہنگا ہونے کا خدشہ ہے ۔