اٹارنی جنرل نے ریاست اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے عدالت میں یقین دہانی کرا دی ہے کہ لاپتا شخص ضرور اپنے خاندان کے پاس آئے گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتا افراد سے متعلق کیس کی سماعت کا تحریری حکم جاری کر دیا، جسٹس محسن اختر کیانی نے چار صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کیا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کی یقین دہانی کوبھی تحریری حکم کا حصہ بنا دیا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جبری گمشدہ افراد سے متعلق وزرا پر مشتمل کمیٹی نے سفارشات تیار کرلی ہیں۔ اٹارنی جنرل کے مطابق کابینہ سے منظوری کے بعد سفارشات عدالت کے سامنے پیش کی جائیں گی۔ اٹارنی جنرل کے مطابق لاپتا افراد کا مسئلہ سیاسی حل کا تقاضا کرتا ہے۔
درخواست گزار وکیل ایمان مزاری نے ابھی تک لاپتا تین طلبہ کے نام اٹارنی جنرل کو دیئے۔ عدالت توقع کرتی ہے کہ آئندہ سماعت پر ان لاپتا افراد سے متعلق آگاہ کیا جائے گا۔ لاپتا افراد سے متعلق خفیہ اداروں کے ڈی جیز پر مشتمل کمیٹی کے حوالے سے ڈی جی آئی بی نے استدعا کی۔
اٹارنی جنرل کے ذریعے ڈی جی آئی بی کی استدعا منظور کرلی گئی، کمیٹی میں ایف آئی اے اور سی ٹی ڈی کو بھی شامل کر سکتے ہیں۔ آئی ایس آئی ، ایم آئی ، آئی بی اپنے سیکنڈ ہائی لیول آفیسر کو کمیٹی کا ممبر بنا سکتے ہیں۔ جبری گمشدہ افراد سے متعلق خفیہ اداروں کے ڈی جیز پر مشتمل کمیٹی ایف آئی اے اور سی ٹی ڈی کے آفیشلز کو بھی شامل کر سکتی ہے۔
اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی لاپتا افراد کے مسئلے کو ہمیشہ کیلئے حل کرنے کی اعلی سطح پر بات کی ہے۔ خفیہ اداروں کے ڈی جیز پر مشتمل جبری گمشدہ افراد سے متعلق کمیٹی کے پرانے حکم میں ترمیم کر رہے ہیں۔