پاکستان میں حالیہ چند ہفتوں کے دوران نئی گاڑیوں کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے جب کہ ماہرینِ معیشت اس کمی کو مختلف زاویوں سے دیکھ رہے ہیں۔
گزشتہ چند روز کے دوران پاکستانی آٹوموٹیو انڈسٹری کے منظرنامے نے ایک حیرت انگیز کروٹ لی ہے، اور مسلسل مہنگی ہوتی گاڑیوں کی قیمتیں اچانک سے زمین پر آگئی ہیں، گزشتہ چند روز کے دوران کئی کار مینوفیکچررز نے اپنی گاڑیوں کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کا اعلان کیا ہے۔
قیمتوں میں کمی کا یہ رجحان کیا کے ماڈل اسٹونک میں 15 لاکھ روپے کی کمی سے شروع ہوا، اس کے بعد دیگر کمپنیوں نے بھی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا۔
کمپنیوں کی جانب سے گاڑیوں کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی وجہ تو نہیں بتائی گئی البتہ ماہرین کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی گرتی ہوئی سیلز پر کمپنیاں کافی پریشان ہیں اور صارفین کو متوجہ کرنے کے لیے آفرز پیش کر رہی ہیں۔
ماہرینِ معیشت کے مطابق ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بلند شرح سود کی وجہ سے صارفین نئی گاڑیوں کی خریداری میں دلچسپی نہیں دکھا رہے۔ اس رجحان کی وجہ سے گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں مشکلات کا شکار تھیں اور انہیں نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔
دوسری جانب کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ حالیہ قیمتوں میں کمی کے پیچھے کلیدی محرکات میں سے ایک نظرثانی شدہ گُڈز اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) کے ضوابط کا نفاذ ہے۔ کاروں کی نئی قیمت کی حد اب 4.69 ملین اور 4.77 ملین روپے کے درمیان آگئی ہے جو کہ پہلے 4.83 ملین سے 6.28 ملین روپے کے درمیان تھی، یہ قابل ذکر تبدیلی گاڑیوں پر 25 فیصد جی ایس ٹی کے گہرے اثرات کو واضح کرتی ہے۔
ماہرین کے مطابق مارچ 2023 میں حکومت نے 1400 سی سی اور اس سے زیادہ انجن کی صلاحیت والی کاروں پر جی ایس ٹی کو بڑھا کر 25 فیصد کر دیا، جو کہ پہلے 18 فیصد تھا۔ اس سے زیادہ تر کاریں تو متاثر نہیں ہوئیں، لیکن اسٹونک کو قیمتوں میں نمایاں اضافہ کے ساتھ اس فیصلے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ تاہم مارچ 2024 میں حکومت نے مزید تبدیلیاں متعارف کروائیں، جس میں تمام کاروں پر 25 فیصد جی ایس ٹی عائد کیا گیا جن کی سابقہ جی ایس ٹی قیمتیں 40 لاکھ روپے سے زیادہ تھیں۔ اس کے جواب میں ٹویوٹا اور ہونڈا نے تیزی سے اپنی کاروں کی قیمتوں میں کمی کی، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ان کی گاڑیوں کی مختلف اقسام 40 لاکھ روپے کی حد سے نیچے رہیں تاکہ نئے ٹیکس کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔
کن گاڑیوں کی قیمت کم ہوئی؟
فرانسیسی کمپنی 'پوژو' نے اپنی گاڑی 'پوژو 2008' کی قیمت میں ساڑھے تین لاکھ روپے تک کمی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس گاڑی کی قیمت 69 لاکھ 50 ہزار تھی جو اب کم کر کے 66 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔
کمپنی نے یہی گاڑی آسان اقساط پر حاصل کرنے والوں کے لیے پانچ لاکھ روپے کی کمی کی ہے، یعنی کمپنی جو گاڑی پہلے قسطوں پر 75 لاکھ 50 ہزار روپے میں دی جا رہی تھی اس کی قیمت اب 70 لاکھ 50 ہزار کر دی گئی ہے۔
اسی طرح سوزوکی کمپنی نے اپنی گاڑی سوئفٹ کی قیمت میں 13 فی صد کمی کی ہے اور یہ 54 لاکھ 29 ہزار سے 47 لاکھ 19 ہزار تک آگئی ہے۔
اس کے علاوہ ٹویوٹا کمپنی نے اپنی گاڑی یاریس 1.3 کی قیمت میں تین فی صد کمی کی ہے جس کے بعد اب اس کی قیمت 48 لاکھ 99 ہزار سے کم ہو کر 47 لاکھ 66 ہزار ہوگئی ہے۔
ہونڈا کمپنی نے سٹی 1.2 ویرینٹ میں تین فی صد کی کمی کی ہے اور اس کی قیمت 48 لاکھ 29 ہزار سے کم ہو کر 46 لاکھ 89 ہزار ہوگئی ہے۔