وفاقی وزیر برائے نجکاری عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن ( پی آئی اے ) کی نجکاری کا عمل 100 فیصد شفاف اور میڈیا کے سامنے ہوگا جبکہ نجکاری سے قومی ائیر لائن کے ملازمین کو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، نجکاری کیلئے درخواستوں میں 15 دن کی توسیع کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے نجکاری عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری میں 10 معروف کمپنیوں نے دلچسپی ظاہر کی ہے تاہم، انہوں نے 15 دن کا مزید وقت مانگا ہے جس کے بعد نجکاری کیلئے درخواستوں میں 15 دن کی توسیع کا فیصلہ کیا گیا اور مزید توسیع نہیں ہوگی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ نجکاری میں 3 مقامی ایئرلائنز بھی انٹرنیشنل کمپنیوں کیساتھ کنسور شیم بنا کر آنا چاہتی ہیں، پی آئی اے کو 830 ارب کا نقصان پہنچانے والوں کو نجکاری میں اپنا مفاد نظرنہیں آرہا، خسارے کا شکار تمام اداروں کی نجکاری ترجیح ہے۔
عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ اسٹیل ملز ، پی آئی اے اور ڈسکوز معشیت پر بوجھ ہیں، پاکستان کی ترقی روکنے میں نقصان کرنے والے اداروں کا کردار ہے، تمام ایئر لائنز کا مل کر بھی پی آئی اے کے مقابلے میں حصہ کم ہے، پی آئی اے کے پاس جدہ ، مدینہ ، چین اور ہانگ کانگ جیسے روٹس ہیں جبکہ لندن ، واشنگٹن اور ٹورونٹو کی براہ راست فلائٹس اڑتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جس دن نئے جہاز آگئے اسی دن پی آئی اے منافع میں چلی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو اور پیپلز پارٹی کو پاکستان سے محبت ہے، پورا اعتماد ہے بلاول سےملاقات کر کے انہیں قائل کرلیں گے، سالانہ100 ارب کے نقصانات کی رقم کنوئیں میں پھینکنے کے برابر ہے، سرکاری اداروں کے اربوں کے نقصان نجکاری کرکے بچائیں گے، یہ رقم فلاحی منصوبوں پر خرچ ہوسکتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سالانہ 400 سے 500 ارب کا نقصان کرنا بہت زیادتی ہے، حکومت 6 سے 7 ڈسکوز کی بھی نجکاری کرنا چاہتی ہے، اسٹریٹیجک نوعیت کی صرف 3 ڈسکوز سرکاری تحویل میں رکھنا چاہتے ہیں، فرسٹ ویمن بینک ، ایچ بی ایف سی اور بجلی گھر بھی پرائیوٹائز کرنا چاہتے ہیں۔