وزارت خزانہ نے ماہانہ اکنامک اپ ڈیٹ آوٹ لک رپورٹ جاری کر دی ہے ، سرکاری اعدادو شمار میں وفاقی حکومت نے مہنگائی کم ہونے اور معاشی ترقی میں اضافہ ہونے کا دعویٰ کیاہے ۔
رپورٹ کے مطابق ٹیکس اور نان ٹیکس ریونیو، برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہوا ہے جبکہ مہنگائی رواں ماہ 18.5 فیصد سے 19.5 فیصد کے درمیان رہنے کا تخمینہ ہے ، اگلے ماہ مہنگائی مزید کم ہو کر 17.5 فیصد تک آنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے ، کرنٹ اکاونٹ خسارہ 87.5 فیصد کمی سے 50 کروڑ ڈالر سرپلس رہا،پہلی ششماہی میں زرعی شعبے میں 5 سے 8.6 فیصد بہتری آئی ہے ، براہ راست سرمایہ کاری میں 9.7 فیصد کمی جبکہ مالی خسارہ 34.8 فیصد بڑھ گیا ہے ۔رپورٹ میں قرضوں پر بھاری سود کی ادائیگی حکومت کیلئے درد سر قرار دیا گیاہے ، نو ماہ میں 5 ہزار 518 ارب روپے صرف سود کی مد میں ادا کرنا پڑے۔
مالی سال کے پہلے نو ماہ میں برآمدات 9.3 فیصد اضافے سے 23 ارب ڈالر، ترسیلات زر 0.9 فیصد اضافے سے 21 ارب ڈالر رہی، درآمدات 8 فیصد کمی سے 38.8 ارب ڈالر رہیں۔ آٹھ ماہ میں ٹیکس ریونیو 30 فیصد اضافے سے 6 ہزار 711 ارب روپے رہا، نان ٹیکس ریونیو دو گنا بڑھ کر 2267 ارب روپے تک رہا۔ پہلی ششماہی میں زرعی شعبے میں 5 سے 8.6 فیصد بہتری آئی ۔ رواں مالی سال پہلی اور دوسری سہہ ماہی میں شرح نمو بالترتیب 2.5 فیصد اور 1 فیصد رہی۔
رپورٹ کے مطابق بڑی صنعتوں کی کارکردگی ہدف کے مقابلے غیر تسلی بخش ظاہر کی گئی جبکہ نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی 54 فیصد کمی، حجم صرف 88.6 ارب روپے رہا۔رپورٹ میں بیرونی قرضوں پر سود کی ادائیگی میں 59 فیصد کا بھاری اضافہ اور بڑھتا مالی خسارہ بڑا چیلنج قرار دیا گیا ۔