چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا ہے صوبےمیں سب سے بڑا مسئلہ مسنگ پرسنز کا ہے۔ مسخ شدہ لاشیں ملتی ہیں، غیرت کے نام پر خواتین کو قتل کر دیا جاتا ہے۔ خاموش نہیں رہوں گا۔ زیرالتوا کیسزجلد از جلد نمٹائیں گے۔
چیف جسٹس بلوچستان جسٹس ہاشم کاکڑ کی کا تعیناتی اور جسٹس نزیر لانگو کی ریٹارئیرمنٹ پر دونوں ججز کے اعزا میں کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے منعقدہ تقریب کا انعقاد کیا گیا ، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس بلوچستان جسٹس ہاشم کاکڑ کا کہنا تھا کہ اپنے دور میں تعطل کے شکار کیسز کو جلد نمٹایا جائے گا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ لاپتہ ہونے والے افراد بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے بلوچستان میں ہمارے بچوں کی مسخ شدہ لاشیں ملتے ہیں، ہمارے صوبے کے نوجوان لاپتہ ہوتے ہیں اور ان کے خاندان کو ان کا علم تک نہیں ہوتا۔ غیرت کے نام پر بے گناہ لوگوں کو مارا جاتا ہے، چیف جسٹس ہاشم کاکڑ کا کہنا تھا کہ میں بلوچستان کے مسائل پر خاموش نہیں رہونگا، نصیر آباد میں غیرت کے نام پر جھوٹے الزامات میں 300 خواتین کو قتل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ قلات کی تحصیل منگوچر میں سڑک کنارے 20 غیر مکمل بلڈنگز کھڑے ملے، 2014 کے بعد اس پر کام نہیں ہوا تقریباً 2 ارب روپے کا خرچہ آیا ہے۔ چمن ماسٹر پلان پروجیکٹ 1 ارب 79 کروڈ روپے خرچ ہوئے ہیں۔ ماسٹر پلان میں550 دکانیں، کولڈ سٹوریج، ویر ہاوسز، بس اڈہ، ٹرک اڈہ اور انٹرنیشنل طرض کی سبزی منڈی ہے۔ جس نے پروجیکٹ پر کام شروع کیا وہ اقتدار میں آیا تو کام رک گیا۔ یہ کسی کی ذاتی ملکیت نہیں یہ عوام کا پیسہ ہے۔
ایڈیشنل چیف سیکرٹری کو ایک مہینے میں پروجیکٹس پر عمل درآمد کرانے کا حکم دے دیا ہے کہا 10 دن بعد چمن اور 15 دن کے بعد منگوچر کا دورہ کرونگا مجھے یہ دونوں منصوبوں پر عمل درآمد ہوتا نظر آنا چائیے انہوں نے کہا کہ میں وطن کے مسائل کے حل کیلئے کبھی بھی غفلت کا مرتکب نہیں ہونگا۔