پاکستان میں صارفین تیزی سے سولر بجلی کے نظام کی طرف راغب نظر آرہے ہیں، ماہانہ تین سو سے چار سو یونٹس تک بجلی استعمال کرنیوالے صارفین اگر سولر سسٹم لگانا چاہتے ہیں تو جلدی کریں کیونکہ فی الحال قیمتیں کافی کم ہو چکی ہیں ۔
آئی ایم ایف سے معاہدے کے تحت پاکستان میں بجلی کی تمام لاگت صارفین کو منتقل کرنے سے فی یونٹ ستر روپے سے زیادہ ہوگیا ہے۔مہنگی بجلی اور سولر پینلز کی گرتی قیمتوں کے باعث زرعی ،کمرشل،صنعتی اور گھریلو صارفین سولر سسٹم کی تنصیب کو بڑی سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔
بڑے سولر نظام میں ساٹھ فیصد لاگت سولر پینلز کی شمار ہوتی ہے لیکن تین واٹ سے چھوٹے نظام میں پینلز کی لاگت بتیس فیصد ہے۔مارکیٹ ذرائع کے مطابق چین نے دنیا بھر میں سو لر پینل کی سپلائی بڑھا کر ریٹ ناقابل یقین حد تک گرا دیئے ہیں۔
ماہرین کے مطابق چار پنکھے،ایک ٹی وی،ایک ریفریجیریٹر اور آٹھ ایل ای ڈی لائیٹس کے لئے ڈیڑھ کلو واٹ یا پندرہ سو واٹ کے سولر سسٹم کی تنصیب پر 1 لاکھ 55 ہزار روپے لاگت آئے گی جو کہ گزشتہ برس 2 لاکھ روپے تھی۔ڈیڑھ کلو واٹ کے اس نظام میں شامل 580 واٹس کے 2 پینلز کی لاگت تو 1 لاکھ 9 ہزار روپے سے کم ہوکر 48 ہزار روپے پر آگئی ہے لیکن 185 ایمپئر کی بیٹری 8 ہزار روپئے کے اضافے سے 43 ہزار جبکہ انورٹر کا ریٹ قلت کے باعث 10 ہزار روپئے اضافے سے 45 ہزار روپے تک پہنچ گیا ہے جبکہ 20 ہزار روپے تک وائرنگ اور مزدوری کی مد میں خرچ ہوں گے۔
نیپرا کی کی رپورٹ کے مطابق جون 2023ء تک نیٹ میٹرنگ نظام میں حکومت کو فرخت کی جانیوالی بجلی میں 66 فیصد حصہ گھریلو صارفین کا تھا اور جون 2024ء تک ملک کی مجمعوعی پیداوار میں سولر کا حصہ مزید بڑھنے کے شواہد مل رہے ہیں۔۔ذوالفقارعلی سماء لاہور