ملک میں کھاد بنانے والی کمپنیوں کی جانب سے ناجائز منافع خوری کا انکشاف ہوا ہے ، کھاد کمپنیاں سالانہ 152 ارب روپے کی سبسڈی ہڑپ کر گئیں۔ حکومتی سبسڈی کا مقصد کسانوں کو سستی کھاد فراہم کرنا تھا تاہم کمپنیوں نے کھاد سستی کرنے کے بجائے مہنگی فروخت کی اور 46 فیصد تک منافع کماتی رہیں۔ مزید جانتے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق دستاویزات میں سامنے آیا ہے کہ کمپنیاں کسانوں کو سبسڈی سے محروم کرکے ہوشربا منافع کماتی رہیں جس پر کھاد کارخانوں کے مالکان سے پرائس فکسنگ پر وضاحت طلب، کر لی گئی ہے ، مسابقتی کمیشن آف پاکستان یوریا کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کر چکا ، جرم ثابت ہونے پر کم از کم ساڑھے 7 کروڑ روپے جرمانہ ہو سکتا ہے ، جرمانے کی زیادہ سے زیادہ حد سالانہ ٹرن اوور کا 10 فیصد ہے،مسابقتی کمیشن کا ٹریبونل کیس کی سماعت کے بعد آرڈر جاری کرے گا۔ دستاویز کے مطابق ہمسایہ ملک بھارت میں یوریا انڈسٹری کے منافع کی شرح 20 فیصد ہے،کھاد کمپنیوں نے قیمتوں میں ایک ساتھ 482 روپے فی بیگ اضافہ کیا،تمام کمپنیوں کی ایک ساتھ پرائس ایڈجسٹمنٹ قوانین کی خلاف ورزی قرار دی گئی ہے ، 2013ء میں بھی اینگرو سمیت کھاد کمپنیوں کو 8 ارب جرمانہ ہوچکا ہے۔