جاپان نے غیر ملکی مکینکوں کے لیے کارسازی کی صنعت کے دوازے کھول دیے ہیں۔
عالمی میڈیا کے مطابق ایشیا کے ترقی پذیر ممالک سے تعلق رکھنے والے نوجوان، آٹو مکینکس کے ٹیکنیکل کالجوں میں داخلہ لینے کے لیے جاپان کا رخ کر رہے ہیں تاکہ شرح پیدائش میں کمی کی وجہ سے جاپان کی افرادی قوت کے شعبے میں پیدا ہونے والے خلا کو پُر کیا جا سکے۔
گاڑیاں بنانے والی ٹویوٹا، ہونڈا اور نسان جیسی کمپنیوں کے زیرانتظام اور آزادانہ طور پر چلائے جانے والے سکول کرونا وائرس کے بعد تربیت حاصل کرنے والوں کی تعداد اضافے کا خیر مقدم کر رہے ہیں، جن کا مقصد کمپیوٹر سے واقف ان موٹر مکینکوں کی ملک میں موجود طلب کو پورا کرنا ہے، جو بیٹری پر چلنے والی گاڑیوں سمیت ہائی ٹیک گاڑیوں کی مرمت کر سکیں۔
دوسری جانب ٹویوٹا ٹیکنیکل کالج نے جاپان کی آبادی میں کمی کے پیش نظر ملکی معیشت کی ترقی میں دوسرے ملکوں کے شہریوں کا کردار نمایاں کیا ہے۔
جاپان کی وزارت محنت کے مطابق اکتوبر میں غیر ملکی کارکنوں کی تعداد 20 لاکھ تک پہنچ گئی جو ایک سال میں 12 فیصد زیادہ ہے اور ان میں سے 27 فیصد مینوفیکچرنگ کے شعبے میں کام کر رہے ہیں۔
جاپانی حکومت 2019 سے گاڑیوں کی مرمت کے شعبے میں غیر ملکی شہریوں کو ملازمت دینے کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے اور انہیں ’مخصوص ہنر مند کارکنوں‘ کے طور پر ملک میں قیام کی سہولت فراہم کر رہی ہے۔
گذشتہ پانچ سال میں جاپان میں آٹو مرمت کے کام میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کی تعداد دوگنی سے بھی زیادہ یعنی تقریباً 4800 ہوچکی ہے۔