پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی ) کے ڈائریکٹر میڈیکل اینڈ اسپورٹس سائنسز ڈاکٹر سہیل سلیم نے کہا ہے کہ بورڈ نے فاسٹ بولر احسان اللہ کی غلط تشخیص نہیں کی ، ان کی کہنی کی ایم آر آئی رپورٹ کی غلط تشریح کی گئی ہے، احسان اللہ کو پی سی بی نے تنہا نہیں چھوڑا۔
یاد رہے کہ پاکستان سپر لیگ ( پی ایس ایل ) کی فرنچائز ملتان سلطانز کے مالک علی ترین نے فاسٹ بولر احسان اللہ کی انجری پر قصوروار پی سی بی کو ٹھہرایا تھا۔
تاہم، ڈاکٹر سہیل سلیم نے جواب میں کہا ہے کہ مجھے رپورٹ کی تشخیص پر شک تھا اس لیے دوبارہ تشخیص کرائی گئی ، پی سی بی نے انگلینڈ میں اپنے پینل کے رڈیالوجسَٹ سے دوبارہ تشخیص کرائی جو پہلے کے برعکس تھی ، میرا شک درست تھا اس لیے دوبارہ تشخیص کے لیے بھیجا اور اس کے مطابق علاج شروع کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پوسٹ سرجری ری ہیب سے واپسی میں 9 سے 18 ماہ لگ جاتے ہیں ، بیس بال کے بھی جتنے بھی کھلاڑی ہیں ان کی کہنی کے ری ہیب میں اتنا وقت لگتا ہے ، ری ہیب میں زیادہ وقت لگنا یا پوسٹ سرجری درد ہونا بڑی بات نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی کسی بھی کھلاڑی کو تکلیف میں فل لوڈد ایکسر سائز نہیں کراتا ، احسان اللہ کے پاس این سی اے میں کمرہ تھا ، ری ہیب کے لیے دن بھر کا شیڈول تھا ، ان کے لیے سخت سردیوں میں سوئمنگ پول کی سہولت میسر تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ احسان اللہ کو پی سی بی نے تنہا نہیں چھوڑا ، علاج کے لیے ہر ممکن چیز کر رہے ہیں ، فرنچائزز کرکٹ بورڈ کا ہی حصہ ہیں ، اگر مل کر کام کیا ہے تو اس میں کیا حرج ہے۔