کیپیٹل کالنگ نے معاشی ترقی کے لئے تمباکو مصنوعات پر یکساں ٹیکس کی آئی ایم ایف کی سفارشات کا خیرمقدم کیا ہے۔
اسلام آبادمیں قائم تھنک ٹینک کیپٹل کالنگ نے ان رپورٹس کا خیرمقدم کیا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے مقامی اورغیرملکی سگریٹ مینوفیکچررز دونوں پریکساں ایکسائز ریٹ عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اجلاس میں سابق وزیرصحت ڈاکٹرندیم جان کی جانب سےسگریٹ پر ٹیکسوں میں 50 فیصد اضافے کے مطالبے کو بھی سراہا گیا۔
تھنک ٹینک نےوفاقی وزیر کےاس بیان کی توثیق کی ہےجس میں انہوں نے اس پروپیگنڈے کو بےبنیاد قراردیا ہےکہ ٹیکسوں میں اضافے سے سگریٹ کی اسمگلنگ ہوگی جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو نقصان پہنچے گا،ایک اندازے کےمطابق پاکستان میں سگریٹ کی قیمتیں دیگر علاقائی ممالک کے مقابلے میں سب سے سستی ہیں۔
آئی ایم ایف کی سفارشات پر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس نے تمام گھریلو طور پر تیار کردہ سگریٹوں پر ایک سلیب میں مستقل ایکسائز ریٹ لاگو کرنے کی تجویز دی ہے، چاہے مینوفیکچرر کی اصل کچھ بھی ہو۔
اس کا مطلب ہےکہ مقامی اور ملٹی نیشنل مینوفیکچررز کو ٹیکسوں میں کسی امتیاز کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔اس وقت سگریٹ پر دو درجوں میں ٹیکس عائد ہے جس کے نتیجے میں سگریٹ کی صنعت سے ٹیکس کی وصولی کم ہو رہی ہے۔
مزید برآں،آئی ایم ایف نے صحت پر پڑنے والےاثرات کا حوالہ دیتے ہوئےروایتی تمباکو مصنوعات کی طرح ای سگریٹ پر بھی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔
انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر حسن شہزاد نے کہا کہ یہ سفارش عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے طے کردہ ہدایات کے عین مطابق ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو سطحی نظام کی وجہ سے ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنے سگریٹ کو نچلے درجے میں رکھنے میں کامیاب ہوجاتی ہیں جس کے نتیجے میں سگریٹ کی قیمتوں میں کمی واقع ہوتی ہے۔
ان سفارشات کا مقصد سگریٹ کی مصنوعات پر مساوی ٹیکس کو یقینی بنانا ہے، قطع نظر اس کے کہ ان کا ذریعہ کچھ بھی ہو،تھنک ٹینک کا کہنا ہےکہ ایک اندازے کے مطابق بین الاقوامی تمباکو کمپنیوں کے اثر و رسوخ کی وجہ سے حکومت کو 567 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
اس میں کہا گیا ہےکہ تمباکو نوشی نے معاشرےکو جو نقصان پہنچایا ہےاس کی پیمائش کرنے کے لئےتحقیق کی کمی ہے۔اس نقصان کا تخمینہ لگانے کے لئے کیا گیا سروے معاشیات کی طرف بہت زیادہ جھکا ہوا ہے،لہذا معاشرے میں تمباکو نوشی کو کم کرنے کے لئے کوئی حل پیش نہیں کیا گیا ہے۔
اسی طرح،تمباکو نوشی اور اس کےنفسیاتی اثرات کامقابلہ کرنے کےلئےکوئی ٹھوس میڈیا حکمت عملی نہیں ہے،اس میں کہاگیا ہےکہ تمباکو نوشی کرنے والوں کی اکثریت تیس سال کی عمرمیں ہے اور اس عمر کےگروپ کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہےجو پالیسیاں تشکیل دے رہے ہیں۔
تمباکو نوشی کا مقابلہ کرنے کے لئے بنائے گئے ادارے ہم آہنگی اور بصیرت کی کمی کا شکارہیں۔لہذا،تیزی سے اپنی مطابقت کھو رہے ہیں،کیپیٹل کالنگ نے تمباکو کا مقابلہ کرنے کے طریقہ کار کو ازسرنو ترتیب دینے اور تمباکو کی مصنوعات پر یکساں ٹیکس کے لئے آئی ایم ایف کی سفارشات پر مکمل عمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہےکہ مبینہ طور پر کیپیٹل کالنگ پاکستان کا واحد آزاد تھنک ٹینک ہے جس کی رپورٹ آئی ایم ایف نے اپنی سفارشات کے ریفرنس سیکشن میں پیش کی ہے۔