نوجوانوں میں تمباکو نوشی کی روک تھام کے لیے سگریٹ ٹیکس میں 50 فیصد اضافے کی تجویز سامنے آگئی۔
سابق وفاقی وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسزاسلام آباد(آئی این پی)سابق وفاقی وزیر برائےنیشنل ہیلتھ سروسزڈاکٹر ندیم جان نےکہا ہےکہ صحت کو لاحق سنگین خطرات کی وجہ سے آبادی خصوصا نوجوانوں میں تمباکو نوشی کی روک تھام کے لیےسگریٹ ٹیکس میں 50 فیصد اضافہ کیا جائے۔
ڈاکٹر جان نے اپنےبیان میں کہا سگریٹ کی کم رسائی اورتمباکو سے متعلق صحت کےمسائل سےموثرطریقےسےنمٹنے کےلئےایک اقدام کےطورپرزیادہ ٹیکسوں کی اہمیت پر زوردیا۔
سینٹرفارریسرچ اینڈ ڈائیلاگ اورآئی بی سی کےزیراہتمام تمباکو نوشی کے خلاف آگاہی کےایک سیشن کےدوران انہوں نے سگریٹ انڈسٹری کےان دعووں پرتنقید کی کہ زیادہ ٹیکس غیرقانونی تجارت میں اضافےکا باعث بنیں گےاور ان دعوں کو گمراہ کن ہتھکنڈے قراردیا،جس کامقصد حکومت کوتمباکو مصنوعات پرٹیکس کم کرنے پر قائل کرنا ہے۔
مزیدکہنا تھاکہ ریاست کی آمدنی اورصحت عامہ پراس طرح کی غلط معلومات کےمنفی اثرات کی نشاندہی کی،صنعت کےدباکےباوجود انہوں نےپاکستان میں تمباکو نوشی کی شرح کو کم کرنے کےلئےپالیسیوں پر عمل درآمد کے لئے وزارت صحت کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔
ڈاکٹرجان نےموجودہ کثیرسطحی نظام کی جگہ سنگل ٹیئرٹیکسیشن سسٹم کو اپنانے کی وکالت کی،جو غیرقانونی تجارت کامقابلہ کرنے کے بہانے سگریٹ کی صنعت سے متاثر تھا۔
2017 میں تیسرے درجے کے نظام کےنفاذ کے نتیجےمیں حکومتی محصولات میں نمایاں کمی واقع ہوئی جس کےبعد قومی احتساب بیورو (نیب) اورسینیٹ نے مالی نقصانات کی تحقیقات کیں۔
گزشتہ سات سالوں کے دوران صنعت کی جانب سے استعمال کیےجانے والے مختلف ہتھکنڈوں اور غیرموثر ٹیکس وصولیوں کی وجہ سے قومی خزانے کو 567 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔
انہوں نے فریم ورک کنونشن آن ٹوبیکو کنٹرول(ایف سی ٹی سی) کے لئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے قواعد و ضوابط کو آسان بنانے اور تمباکو کے استعمال کی حوصلہ شکنی کے لئے ایک مربوط قیمتوں کے نظام پر زور دیا۔
تمباکو سے پاک بچوں کی مہم کے کنٹری ہیڈملک عمران نے بھی سیشن سے خطاب کرتے ہوئےملک پرتمباکو کے استعمال کےمعاشی بوجھ پر زور دیا،جس کا تخمینہ 615 ارب روپے سالانہ ہے۔
عمران خان نےحکومتی پالیسی پرتمباکو کی صنعت کے غیرضروری اثر و رسوخ اور ٹیکسوں میں اضافے کےخلاف اس کے بےبنیاد انتباہات کو تنقید کا نشانہ بنایا، جو صنعت کی ریکارڈ بلند آمدنی اورگزشتہ مالی سال کےمقابلےمیں حکومت کی دوگنی آمدنی کے منافی ہیں۔
دونوں مقررین نے تمباکو کی صنعت کے گمراہ کن دعووں اور پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لئےسخت ضابطوں اورعوامی آگاہی کی ضرورت پر زور دیا،بشمول سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پرعالمی بینک کےنتائج کی حمایت کےمطابق تمباکوکی مصنوعات پر ٹیکس میں نمایاں اضافے کی وکالت کی۔