بھارت میں کسانوں کا "دہلی چلو مارچ" 19ویں روز رکاوٹوں کے باوجود بھی جاری ہے۔ احتجاج کسانوں کی حمایت پر درجنوں سوشل میڈیا اکاؤنٹس معطل کردیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق بھارت میں کسانوں کا "دہلی چلو مارچ" 19ویں روز رکاوٹوں کے باوجود بھی جاری ہے۔ ہریانہ پولیس کے کسان مظاہرین پر تشدد بھی جاری ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق دہلی چلو مارچ کو روکنے کے لیے حکام کی جانب سے دھمکیاں دی گئیں، کسانوں پر ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کیا گیا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں اور متاثرہ افراد نے ٹوئیٹر اکاؤنٹس کی معطلی کو اظہار رائے کے خلاف تشویشناک کریک ڈاؤن قرار دیا۔ انتخابات کے قریب آتے ہی کسانوں کے حمایتیوں کے اکاؤنٹس معطل کرنے سے فرقہ وارانہ نفرت کو ہوا ملے گی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق کسانوں نے مودی سرکار کی جانب سے تشدد کے باوجود احتجاج کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے، کسانوں نے 3 مارچ کو اہم فیصلوں کا اعلان کرنے کی پیشگوئی کردی۔ کسان رہنماؤں نے اپنے مطالبات کے لیے مزید دباؤ ڈالنے کے لیے شمبھو اور کھنوری سرحدوں پر موجودہ احتجاج کو مزید سخت کرنے کا اعلان کیا۔
کسان رہنما سرون سنگھ پنڈھر نے کسانوں کے مطالبات پر حکومت کی لاپرواہی پر شدید تنقید کی، پنڈھر نے حکومت پر زور دیا کہ وہ قانونی طور پر فصلوں کے لیے کم سے کم امدادی قیمت کی ضمانت دے اور کسانوں کی شکایات کا ازالہ کرے۔
دوسری جانب بھارتی وزارت اطلاعات و نشریات نے کسانوں کی احتجاج پر بنی خصوصی دستاویزی فلم کی ریلیز پر پابندی عائد کردی، وزارت اطلاعات و نشریات نے اس بنیاد پر اسکریننگ کی اجازت دینے سے انکار کر دیا کہ دستاویزی فلم میں حساس موضوع کو دکھایا گیا ہے۔
کسانوں کے احتجاج کے باعث پنجاب ڈیزل اور سلنڈر گیس کے سنگین بحران کا شکار ہوگیا ہے، کسانوں کے بھارتی دارالحکومت کی جانب ٹریکٹر مارچ سے دہلی نوئیڈا سرحد پر ٹریفک شدید متاثر ہوگیا ہے۔