امریکا نے شام اور عراق میں ایرانی اہداف پر حملوں کے منصوبے کی منظوری دے دی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں امریکی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکا نے شام اور عراق میں ایرانی اہداف پر حملوں کے حوالے سے منصوبوں کی منظوری دے دی ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ یہ حملے آئندہ دنوں میں ہوں گے اور ممکنہ طور پر موسمی حالات کو مد نظر رکھ کر کئے جائیں گے۔
امریکا کی جانب سے یہ فیصلہ اتوار کو شامی سرحد کے قریب اردن میں ہونے والے ایک ڈرون حملے کے نتیجے میں تین امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد کیا گیا ہے جبکہ امریکا نے اس حملے کا الزام ایرانی حمایت یافتہ گروپ پر عائد کیا تھا۔
تاہم ، ایران نے ٹاور 22 کے نام سے مشہور فوجی اڈے پر حملے میں کسی بھی قسم کے کردار سے انکار کیا ہے۔
خیال رہے کہ مذکورہ حملے میں تین امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے ساتھ 41 دیگر فوجی زخمی بھی ہوئے تھے۔
امریکی حکام کے مطابق انٹیلی جنس کا خیال ہے کہ ٹاور پر حملہ کرنے کے لیے استعمال ہونے والا ڈرون ایران نے تیار کیا تھا اور یہ ڈرون ان ڈرونز سے ملتا جلتا ہے جو ایران یوکرین پر حملے کے لیے روس کو بھیجتا رہا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن پر ایرانی سرزمین پر اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے ریپبلکن قانون سازوں کی طرف سے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے لیکن مبینہ طور پر منظور کئے جانے والے منصوبوں کے تحت ایران کے اندر کے بجائے شام اور عراق میں ایرانی اہداف کو نشانہ بنایا جائے گا۔