حکومت نے فری لانسرز کی دیرینہ مانگ کو حل کر دیا اور انہیں بین الاقوامی گیٹ وے پے پال کے ذریعے ترسیلات زر کو چینلائز کرنے کے قابل بنایا ہے۔
نگراں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر عمر سیف نے صحافیوں کے گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کابینہ نے نجی شعبے کی کمپنیوں کو خلا میں کم مدار میں سیٹلائٹ استعمال کرنے کی اجازت دینے کے لیے قومی خلائی پالیسی کی منظوری دے دی ہے۔
ڈاکٹر سیف نے بتایا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن اگلے ہفتے کئی ڈیجیٹل اقدامات شروع کرنے کے لیے تیار ہے جس میں پے پال کے ذریعے ترسیلات زر کو چینلائز کرنا، صارفین کو آسان اقساط پر اسمارٹ فونز کی فراہمی کے ساتھ ساتھ آئی ٹی سے فارغ التحصیل افراد کے لیے معیاری معیار کا ٹیسٹ بھی شامل ہے تاکہ پاکستان کو ٹیک ڈیسٹینیشن بنایا جا سکے۔
وزیر نے کہا کہ پے پال پاکستان نہیں آ رہا لیکن ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ترسیلات زر کو تیسرے فریق کے ذریعے پے پال سے چینلائز کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں باقاعدہ افتتاحی تقریب 11 جنوری کو مقرر ہے۔
ڈاکٹر سیف نے مزید بتایا کہ ان کی وزارت ٹیلی کام کمپنیوں کے دیگر تمام اسٹیک ہولڈرز کے تعاون سے 12 جنوری 2024 سے ایک اور اقدام شروع کرے گی جس کے تحت صارفین کو جدید ترین ماڈل فون آسان قسطوں پر ملیں گے۔ Jazz قسطوں پر آئی فون پیش کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔قسط ادا کرنے میں ناکامی کی صورت میںپاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) ڈیوائس کی شناخت، رجسٹریشن اور بلاکنگ سسٹمز (DIRBS) کی طرز پر ہینڈ سیٹ کو بلاک کر دے گی۔
آئی ٹی کے وزیر نے کہا کہ اس کا مقصد ذمہ دارانہ مالیاتی رویے کی ترغیب دینا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اسمارٹ فون کی رسائی میں توسیع ہوتی رہے۔ اس پالیسی کے تحت ٹیلی کام کمپنیوں کو قسطوں کے منصوبوں کے ذریعے صارفین کو براہ راست اسمارٹ فونز پیش کرنے کا موقع ملے گا، اس طرح پاکستان میں خاص طور پر کم آمدنی والے طبقوں میں موبائل براڈ بینڈ کے فوائد کو وسعت ملے گی۔