بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی میونسپل کونسل نے شہر میں واقع 350 سال قدیم سنہری باغ مسجد کو شہید کرنے کی تیاریاں مکمل کرنے کے بعد ایک نوٹس جاری کر کے مسجد کو شہید کرنے سے قبل اعتراضات طلب کئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیرداخلہ امیت شاہ کو خط لکھ کر قدیم مسجد سنہری باغ کے ممکنہ انہدام پر سخت ناراضی کا اظہار کیا ہے۔
مولانا محمود اسعد مدنی نے اپنے مکتوب میں وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نئی دہلی میونسپل کونسل کی جانب سے مسجد سنہری باغ کے ہٹانے سے متعلق رائے عامہ کے حصول کے نوٹیفکیشن پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح کی کارروائی ہمارے مشترکہ ورثے کو شدید نقصان پہنچائے گی۔انہوں نے بتایا کہ یہ مسجد ملک کے مرکزی جگہ پر طویل عرصہ سے قائم ہے جو ہمارے ملک کے بھرپور ثقافتی اور تاریخی ورثے کی گواہ ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ مسجد ہیریٹیج عمارت میں شامل ہے ہم آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ آپ بذات خود اس معاملے کا نوٹس لیں اور مسجد سنہری باغ کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔ دریں اثنا جمعیۃ علماء ہند کے ایک مرکزی وفد نےسنہری باغ مسجد پہنچ کرامام مولانا عبدالعزیز سے ملاقات کی اور مسجد سے متعلق پوری صورت حال سے آگاہی حاصل کی۔ امام صاحب نے بتایا کہ ہماری مسجد سرکار کی طرف سے سیکوریٹی کی ہر ہدایت پر عمل پیرا ہوتی ہے نیز اس مسجد کی وجہ سے ٹریفک کا بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے ، بس ہم اللہ سے دعاء کرتے ہیں کہ وہ اس مسجد کی حفاظت فرمائے ۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی اس مسجد کو ہٹانے کی تیاری کی جا رہی تھی اس دوران دہلی کی جامع مسجد کے امام سید احمد بخاری نے مسجد کا دورہ کیا تھا اور ذمہ داران کے سامنے اس مسجد کی اہمیت کا حولہ دے کر انہدامی کارروائی کی مخالفت کی تھی جس کے بعد معاملہ ٹل گیا تھا۔