سنہ 1971 کی جنگ میں پاکستان نے بزدل دشمن بھارت اور ان کی تربیت یافتہ دہشت گرد تنظیم مکتی باہنی کو منہ توڑ جواب دیا، ہر سپاہی، ہر افسر نے ڈٹ کر مقابلہ کیا، کسی نے ارض پاک پر جان وار دی تو کوئی غازی ٹھہرا۔
تفصیلات کے مطابق 1971ء کی جنگ میں بھارتی تربیتی یافتہ دہشت گرد تنظیم مکتی باہنی نے مشرقی پاکستان میں بے گناہ پاکستانیوں کا قتل عام کیا اور پاکستان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے جھوٹے، من گھڑت اور بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔ بے گناہ اور نہتے پاکستانیوں پر دہشت گرد تنظیم مکتی باہنی کی جانب سے کیے گئے مظالم اور قتل عام کا الزام بھی پاکستان آرمی پر لگایا گیا۔
مذکورہ جنگ میں حصہ لینے والے پاک فوج کے میجر (ریٹائرڈ) صابر حسین نے آپ بیتی سناتے ہوئے بتایا کہ میں نے 1954ء میں پاک فوج میں شمولیت اختیار کی، سنہ 1971 کی جنگ کے دوران میں مشرقی پاکستان کے علاقے چٹاگانگ میں تعینات تھا اور وہاں ہماری جانب سے انسانی حقوق کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی تھی۔
میجر ریٹائرڈ صابر حسین نے کہا کہ دہشتگرد تنظیم مکتی باہنی کو بھارت کی پوری حمایت حاصل تھی، بھارت نے دہشتگرد مکتی باہنیوں کو اسلحہ فراہم کیا جبکہ ہمارے پاس کسی بھی قسم کا اسلحہ یا گولہ بارود موجود نہیں تھا، دہشتگرد مکتی باہنی نے مشرقی پاکستان کے مکینوں اور بہاریوں پر بہت ظلم ڈھائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری بد قسمتی تھی کہ ہمارے پاس گولہ بارود نہیں تھا جس سے ہم دہشتگرد مکتی باہنی کا مقابلہ کر سکیں لیکن پھر بھی پاک فوج نے بہادری سے مکتی باہنی کا مقابلہ کیا، دہشتگرد تنظیم مکتی باہنی، بھارتی فوج اور بنگالی باغیوں نے نہتے بہاری اور مغربی پاکستان کے لوگوں کا قتل عام کیا۔
میجر ریٹائرڈ صابر حسین کے مطابق جنگ کے دوران بہاری کمیونٹی ہمارے ساتھ تھی لیکن وہ کمزور تھی جس کے باعث انکو بہت نقصان پہنچا، مکتی باہنی حقیقتاً وہ دہشتگرد تنظیم تھی جس کو اسلحہ اور خوراک وغیرہ سب بھارت سے ملتا تھا۔