افغان حکومت نے اپنے ہی شہریوں کے لیے زمین تنگ کردی۔
وائس آف امریکہ کےمطابق پاکستان میں مقیم 37 لاکھ افغان شہریوں میں سے 17 لاکھ سے زائد غیر قانونی طور پر رہائش پذیر ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں طالبان حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد 7 لاکھ سے زائد افغان شہری فرار ہوکر پاکستان آئے،غیرقانونی افغان باشندوں کے باعث پاکستان میں بدامنی، جرائم، دہشتگردی، اسمگلنگ اور دیگر شرپسند کاروائیوں میں بتدریج اضافہ ہوا۔
ملکی سالمیت کے پیش نظر حکومت پاکستان نے غیر قانونی افغان باشندوں کو اپنے ملک واپس جانے کا حکم دیا،اکتوبر سے نومبر کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک دو لاکھ چالیس ہزار سے زائدغیر قانونی افغانی رضاکارانہ طور پر اپنے ملک واپس جاچکے ہیں۔
افغان باشندوں کو اپنے ملک افغانستان واپس پہنچنے پر بےشمار دشواریوں اور رکاوٹوں کا سامنا ہے،افغان حکومت نے پاکستان سے واپس جانے والے شہریوں کو قبول کرنے سے انکارکرتے ہوئے ان کی اپنی ہی زمین ان کے لیے تنگ کردی۔
افغان حکومت نےاپنےشہریوں پراپنا سامان ساتھ لانے پربھی پابندی عائدکردی،افغان شہریوں کو اپنے ملک میں داخل ہونےکی اجازت نہ دینا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
اپنے ضروری سامان سے محرومی کے باعث افغان شہری اپنے ہی ملک میں روزگار کمانے سے قاصرہیں،حکومت اور شہریوں کے مابین ریاستی معاہدے کا تقاضہ ہے کہ افغان حکومت اپنے شہریوں کو واپس آنے کی اجازت دے اور انہیں تمام سہولیات بھی فراہم کرے۔
ماضی میں بھی ڈنمارک، برطانیہ، ناروے اور کئی دیگر ممالک مہاجرین کو ان کے ملک کے حالات بہتر ہونے پر واپس بھیج چکے ہیں،تمام ممالک نے نہ صرف اپنے شہریوں کو واپس قبول کیا بلکہ انہیں تمام حقوق اور سہولیات بھی فراہم کیں
کیا اپنے ہی شہریوں کو مسترد کرنے والے ریاستی حکمران کہلانے کے قابل ہیں؟اپنے شہریوں کے بنیادی حقوق کو پامال کرنے والے حکمران نہیں بلکہ ملک دشمن عناصر کہلائے جاتے ہیں۔
پاکستان نے ہمیشہ ایک ذمہ دار ریاست کی حیثیت سے افغان مہاجرین کو نہ صرف پناہ دی بلکہ عالمی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے انہیں تمام بنیادی سہولیات سے بھی آراستہ کیا
الجزیرہ کےمطابق پاکستان نے ہمیشہ ایک ذمہ دار اور بےلوث میزبان کا کردار ادا کیا ہے،دوسرے ممالک کے مقابلے میں پاکستان نے افغان شہریوں کو بہتر سہولیات اور مواقع فراہم کیے۔
افغان شہریوں نے اپنی حکومت کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چالیس سال پہلے ہم افغانی پاکستان آئے تھے اور پاکستان حکومت نے ہمیں اجازت دی کہ ہم اپنا سامان بھی لے آئیں،اب افغان حکومت کو بھی چاہیےکہ ہمارا سامان وہاں لے کر جانے کی اجازت دے تاکہ ہم اپنا روزگار چلا سکیں۔
ہمارے پاس اپنی مشینیں اورگھرکا سامان ہےاورمیری افغان حکومت سے درخواست ہےکہ ہمیں خوش آمدیدکہیں جیسے پاکستان نےکیا تھا،ہم نے پاکستان میں بہت اچھا وقت گزارا ہے۔
ہمیں پاکستان میں جو سہولیات مل رہی تھیں وہ افغانستان میں بھی مل جائیں تو ہم بہت خوش ہونگے۔