سپریم کورٹ نے سرکاری افسران کے عہدوں کے ساتھ ’’ صاحب ‘‘ کا لفظ استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دی۔
بدھ کے روز سپریم کورٹ میں خیبرپختونخواہ میں 10 سالہ بچے کے قتل کے ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی جس کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ کی جانب سے خیبرپختونخواہ پولیس کے معیار تفتیش پر شدید برہمی کا اظہار کیا گیا جبکہ سرکاری وکیل کی جانب سے ’ ڈی ایس پی صاحب ‘ کہنے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ان کی سرزنش کر دی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ’’ صاحب صاحب ‘‘ کہہ کر سب لوگوں کا دماغ خراب کر رکھا ہے، صرف ڈی ایس پی ہے وہ اور وہ بھی نااہل۔
عدالت عظمیٰ نے آرڈر شیٹ میں افسران کے عہدوں کیساتھ صاحب کا لفظ استعمال کرنے پر پابندی لگاتے ہوئے کہا کہ افسران کے عہدوں کے ساتھ صاحب کا لفظ آزادی کے حصول کی بنیاد کی نفی کرتا ہے، صاحب کا لفظ سرکاری افسران و ملازمین کو احتساب سے بالاتر بناتا ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے ملزم کی ضمانت منظور کر لی گئی اور کہا گیا کہ پولیس نے بچہ مرنے کے ذمہ داران کے تعین کیلئے کوئی تفتیش نہیں کی، ناقص تفتیش کی مثال دینے کیلئے یہ بہترین کیس ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سب سے ناقص تفتیش کے پی پولیس کی ہوتی ہے جبکہ انہوں نے کمرہ عدالت میں تفتیشی افسر سے معلومات لینے پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی کی سرزنش بھی کی اور کہا کہ کیا کمرہ عدالت کو اپنا دفتر سمجھ رکھا ہے؟۔