چیئرمین پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) و سابق وزیراعظم عمران خان سے راولپنڈٖی پولیس نے 9مئی کے واقعات کے متعلق سوالات کئےراولپنڈی پولیس نے چیئرمین پی ٹی آئی سے وکلاء کی موجودگی میں تفتیش کرلی ہے۔
رپورٹس کے مطابق راولپنڈی پولیس نے نو مئی واقعات پر چیئرمین پی ٹی آئی سے وکلاء کی موجودگی میں تفتیش کرلی ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی سے9مئی کے پرتشدد واقعات،حساس مقامات پر حملوں کے مقدمات کی تفتیش کے معاملہ پر راولپنڈی پولیس کی خصوصی تفتیشی ٹیم دوبارہ اڈیالہ جیل پہنچی ہے 5 رکنی ٹیم ایس ایس پی آپریشنز فیصل سلیم کی سربراہی میں اڈیالہ جیل پہنچی جہاں ٹیم میں ایس پی پوٹھوہار ڈویژن راولپنڈی وقاص خان بھی شامل ہیں
پولیس ٹیم 9 مئی واقعات کے حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی سے تفتیش کرنے گئی تھی پولیس ٹیم چیئرمین پی ٹی آئی سے مختلف سوالوں کے جوابات پوچھے گئے سربراہ پی ٹی آئی نے وکلاء کی موجودگی میں پولیس کو 14 سوالات کے جوابات دیئے ۔ پولیس ٹیم 27 اکتوبر کی شب بھی چیئرمین پی ٹی آئی سے تفتیش کے اڈیالہ جیل آئی تھی تاہم سابق وزیراعظم عمران خان نےاپنی لیگل ٹیم کے سامنے سوالوں کے جوابات دینے کی شرط رکھی تھی۔
وکیل نعیم حیدر پنجھوتہ کی میڈیا گفتگو
پاکستان تحریک انصاف کی سینئر وکیل نعیم حیدر پنجھوتہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نےراولپنڈی پولیس ٹیم کو بتایا کہ پرامن احتجاج ہوا،کسی کو جلاو گھیراو کے ثبوت ہیں تو سامنے لائیں،وکیل نعیم حیدر پنجھوتہ جے آئی ٹی نے جتنے سوالات کئے انکے بھرپور جوابات دیئے گئے،جسکے بعد جے آئی ٹی کے پاس کچھ سوال نہیں بچاجس کا عمران خان نے تسلی بخش جواب نہ دیا ہو۔
وکیل حامد خان کی اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا ٹاک
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر وکیل حامد خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مختلف مقدمات پر چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی ہےہمیں تشویش ہے چیئرمین پی ٹی آئی پر پہلے بھی حملے کئے جا چکے ہیں اتنے عرصہ سے انھیں ٹینشن میں رکھا ہوا ہےسیاسی جماعتوں سے ہمیشہ بات ہو سکتی ہے باقی کس سے بات ہو سکتی ہے وہ وقت کے ساتھ ساتھ ہو گا ابھی پی ٹی آئی کے ساتھ ظلم و جبر ہو رہا ہےباقی جماعتوں کو کھلی چھٹی ہےوہ اپنی سیاسی مہم چلا رہے ہیں پی ٹی آئی کو لیول پلینگ فیلڈ نہیں مل رہا،ایک پارٹی کا سربراہ مجرم ہے اسے سرکاری پروٹوکول میں لایا گیاایسے شخص کو محسوس ہوتا ہے کہ پہلے سے ہی وزہر اعظم نامزد کر دیا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ دوسری طرف ملک کی سب سے بڑی سیاسی مہم کو ہر قسم کی سیاسی مہم سے روک دیا گیا ہےہم سب کو چیئرمین پی ٹی آئی بارے تشویش ہےاتنے عرصہ سے انھیں پابند سلاسل رکھا گیا ہے پی ٹی آئی پر ہر قسم کی پابندی ہے ہمارا ورکر یا تو جیل میں یا انڈر گراونڈ ہے ہماری سینٹرل کمیٹی بھی کام نہیں کر سکتی، چیئرمین اور وائس چیئرمین جیل میں جو جبر بھی ہو جائے ہماری جماعت ہر سیٹ پر الیکشن لڑے گی۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سائفر ایک جعلی کیس ہےخواہمخواہ بنایا گیا ہےاسکے پیچھے کوئی ثبوت موجود نہیں سپریم کورٹ نے ہمیشہ اوپن ٹرائل کےبارے میں کہا ہے2018 میں شوکت صدیقی کا بھی اوپن ٹرائل ہواتھاامید ہے یہاں بھی اوپن ٹرائل کا فیصلہ آئے گاسیاسی مہم اور سیاسی آزادی کے لئے ہماری پٹیشن پہلے سے ہی سپریم کورٹ میں 25 مئی سے پینڈنگ ہےپہلے اعلان میں جنوری کے آخری ہفتہ میں الیکشن کا کہا گیا اب فروری کا اعلان آگیا لیکن اب نئی تاریخ آ گئی یہ اپنے اعلان پر خود قائم نہیں ہیں کیا اعتبار ہے کہ یہ اپنے اعلان پر قائم رہیں گے۔
ڈاکٹر فیصل سلطان میڈیا سے گفتگو
چیئرمین پی ٹی آئی کے معالج ڈاکٹر فیصل سلطان نےاڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات اور طبی معائنہ کیا ہے انکی صحت اچھی ہے اور وہ ہشاش بشاش ہیںچیئرمین پی ٹی آئی نے شوکت خانم اسپتال کے بارے میں پوچھا جس پر بریفنگ دی ہےخوشی ہے کہ ذہنی اور جسمانی طور پر صحت مند ہیںطبی معائنہ میں ایسی بات محسوس نہیں ہوئی جس سے اندازہ ہو کہ انھیں سلو پوائزن کیا گیا ہے
انہوں نے کہا کہ شاید کسی موقع پر انھوں نے کسی خدشہ کا اظہار کیا ہو تو شاید اسے غلط بیان کر دیا گیا ہو ظاہری ملاحظہ میں انکی صحت درست تھی سلو پوائزن کے حوالے سے کوئی ایسی علامات موجود نہیں تھی چیئرمین پی ٹی آئی نے غذا بارے کوئی شکایت نہیں کی،وہ صحت مند انسان کی طرح محدود خوراک لیتے ہیں جیل میں شاید وہ اس طرح ورزش نہیں کر پا رہے،جسطرح وہ گھر میں کرتے تھےخوراک کے حوالے سے انھوں نے تسلی کا اظہار کیا ہےشکوہ خانم کو لوگ قومی ادارہ تصور کرتے ہوئے امداد دے رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے دیکھتے رہیں سماء نیوز لائیو