چین کی جانب سے کیے گئے جوابی اقدامات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نیا ایگزیکٹو آرڈر جاری کرتے ہوئے چین سے درآمد کی جانے والی مصنوعات پر ٹیرف کو 245 فیصد تک بڑھا دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کر دہ بیان کے مطابق دنیا کے 75 ممالک نے ٹیرف کے معاملے پر امریکہ سے مذاکرات کے لیے رابطہ کیا ہےلیکن چین نے مذاکرات کے بجائے جوابی کارروائی کو ترجیح دی،چین نے ہمارے لیے کوئی اور راستہ نہیں چھوڑا،نئے ایگزیکٹو آرڈر کا مقصد امریکی صنعت، ٹیکنالوجی، اور قومی سلامتی کو تحفظ دینا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق یہ مجموعی ٹیرف تین حصوں پر مشتمل ہے 125 فیصد باہمی ٹیرف، 20 فیصد فینٹینیل بحران سے نمٹنے کے لیے اور 301 سیکشن کے تحت مخصوص اشیاء پر 7.5 سے 100 فیصد تک کا اضافی ٹیرف ہے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اسٹیل اور ایلومینیم پر ٹیرف کے حوالے سے موجودہ خامیوں اور چھوٹ کو ختم کرتے ہوئے 25 فیصد حقیقی ٹیرف بحال کیے ہیں۔ ہم نےمنصفانہ اور باہمی منصوبہ متعارف کرایا ہے جس کا مقصد غیر منصفانہ اور غیر باہمی تجارتی معاہدوں کا توڑ ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری کردہ تازہ ایگزیکٹو آرڈر امریکی تجارتی پالیسی کو قومی مفادات سے ہم آہنگ کرنے کی ایک نئی کوشش ہے یہ اقدام "امریکہ فرسٹ" پالیسی کے تحت کیے گئے سابقہ فیصلوں کا تسلسل ہے، جس کا مقصد نہ صرف اقتصادی برتری کو یقینی بنانا ہے بلکہ قومی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنا بھی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی اختراعات کے تحفظ کے لیے بھی اہم قدم اٹھائے گئے ٹرمپ نے ایک یادداشت پر دستخط کیے جس کے تحت ڈیجیٹل سروس ٹیکس (DSTs)، جرمانوں اور غیر ملکی حکومتوں کی امریکی کمپنیوں پر عائد کردہ غیر منصفانہ پالیسیوں کے خلاف تجارتی محصولات پر غور کیا گیا۔